اپنے سب کام خُداوند پر چھوڑدے [ پورے طور پراُس پر بھروسہ کریں اوراُس کے سُپرد کریں؛ وہ آپ کی سوچوں کو اپنے منصوبے کے مطابق ڈھالے گا، اور] تو تیرے اِرادرے قائم رہیں گے۔ (امثال ۱۶ : ۳)
اگر ہم خُدا کےساتھ نزدیکی رشتہ بنانا چاہتے ہیں اورایسی زندگیاں بسر کرنا چاہتے ہیں جو مکمل طور پراُس کے لئے مخصوص ہوں تو ہمیں اپنی زندگی کے ہرمعاملےکو اُس کے پاس لے کرجانا اور کہنا ہے کہ: ’’ اَے خُدا میں یہ تجھے دیتا/دیتی ہوں۔ میں یہ مسئلہ تیرے سُپرد کرتا/کرتی ہوں۔ میں اِن حالات کو تیرے سُپرد کرتا/کرتی ہوں۔ میں اِس رشتہ کو تیرے سامنے لاتا/لاتی ہوں۔ میں اس کام کو پورے طور پرتجھ پر چھوڑتا/چھوڑتی اورجانے دیتا/دیتی ہوں۔ یہ میرے لئے بوجھ ہے۔ میں فکر نہیں کروں گا/گی اور نہ ہی مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کروں گا/گی ۔۔۔۔۔۔ میں تجھے موقع دوں گا/گی کہ تو ہر چیز کو سنبھالے۔ اَے خُدا میں اپنے آپ کو بھی تیرے سُپرد کرتا /کرتی ہوں کیونکہ میں اپنے لئے بھی کچھ نہیں کرسکتا/سکتی۔ میں سب کچھ تجھے دیتا/دیتی ہوں۔ میں تجھے اپنی خوبیاں اور کمزوریاں سونپتا/سونپتی ہوں۔ میں بدلنا چاہتا/چاہتی ہوں تو مجھے تبدیل کر۔‘‘ میرے لئے وہ دِن بہت عظیم تھا جب میں نے سیکھ ہی لیا کہ میرا کام صرف اِیمان رکھنا ہے تبدیل کرنا خُد اکا کام ہے !
زبور ۳۷ : ۵ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’ اپنی راہ خُداوند پر چھوڑ دے اوراُس پر توکّل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔‘‘ خُداوند پر اپنی راہیں چھوڑنے کا کیا مطلب ہے؟ اِس کا مطلب ہے کہ ہم اُنہیں اپنے اُوپر سے ’’اُتار‘‘ کر خُداوند کے اُوپر ڈال دیں۔ جب ہم اپنے مصائب اورانسانی منطق کو خُدا کے اُوپر ڈال دیتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ سب باتوں میں اُس پر مکمل بھروسہ کرنا، پھروہ ہماری سوچوں کو تبدیل کرتا اور اپنی مرضی کے مطابق ڈھالتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اس کے خیال ہمارے خیال بن جاتے ہیں اِس لئے جو وہ چاہتا ہے ہم بھی وہی چاہتے ہیں۔ جب ایسا ہوتا ہے ہمارےمنصوبے کامیاب ہوتے ہیں کیونکہ وہ خُدا کے منصوبے سے مکمل طور پر اتفاق کرتے ہیں۔ آج اپنے آپ کو اور اپنی ساری فکروں کو چھوڑ دیں اور آرام کریں تاکہ جو خُدا آپ سے کہنا چاہتا ہے آپ اُس کی آواز کو سُنیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنی مصیبتیں خُداوند پر ڈال دیں۔