مبارک (بابرکت، خوش قسمت، قابلِ رشک) ہے وہ آدمی جو حکمت کو پاتا ہے اور وہ جو فہم حاصل کرتا ہے[جو اس کوخدا کے کلام اورزندگی کے تجربہ سے حاصل کرتا ہے]۔ ( امثال ۳ : ۱۳)
میرےخداکی آواز سُننے کے پسندیدہ طریقوں میں سے ایک راویتی حکمت اورفہم و فراست ہے۔ ہر قسم کے حالات میں حکمت سچائی کو پہچان لیتی ہے اور فہم وفراست سے ہم یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ جس سچائی کا ہمیں پتہ چلا ہے اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔ میں سوچتی ہوں کہ حکمت مافوق الفطرت ہے کیونکہ یہ انسانوں سے سیکھی نہیں جاسکتی؛ یہ خدا کا انعام ہے۔
بہت سے حساس اور پیچیدہ، عقل مند لوگوں میں بھی حکمت کی کمی ہوتی ہے۔ خدا کا کلام فرماتا ہے کہ ’’لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو تو خدا(دیتا ہے) سے مانگے جوبغیر ملامت کئے سب کو فیاضی کے ساتھ دیتا ہے۔ اُس کو دی جائے گی۔‘‘ (یعقوب ۱ : ۵)۔
میں حیران ہوں کہ بہت سے لوگ ’’روحانی ‘‘ بننے کے لئے فہم وفراست سے کام لینا چھوڑ دیتے ہیں ۔ روحانی لوگ دن بھر عظمت وجلال کے بادلوں پراُڑتے نہیں پھرتے۔ وہ حقیقی دنیا میں حقیقی مسائل کے ساتھ حقیقی طریقوں سے برتاوٗ کرتے ہیں۔ دوسرے انسانوں کی طرح انہیں حقیقی جواب کی تلاش ہوتی ہے۔۔۔۔۔ اور یہ جواب خدا کے کلام میں موجود ہیں اور پاک روح کے وسیلہ سے ہم پر ظاہرہوتے ہیں۔
ہم ڈھونڈتے ہیں اور خدا بات کرتا ہے اورچونکہ وہ حکمت کا روح ہے اس لئے ہمیں کوئی بے وقوفی کا کام کرنے کے لئے نہیں کہے گا۔ بہت دفعہ ہم خدا سے کہتے ہیں کہ وہ ہماری رہنمائی کرے اورہم سے بات کرے لیکن اگر وہ بائبل مقّدس میں سے ہمارے دل میں کوئی خاص کلام نہ بھی ڈالے تو بھی ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی بسر کرتے ہوئےفیصلہ جات کرنے ہیں۔ خدا ہمیں ہر چھوٹی سے چھوٹی بات کے بارے میں فیصلہ لکھ کر نہیں دے گا لیکن وہ ہمیں حکمت اور فہم عطا کرتا ہے۔۔۔۔ اور یہ دونوں کامیابی کی ترکیب ہیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اگر آپ خدا کوڈھونڈیں گے تو خدا آپ سے بات کرے گا۔