
کیونکہ خُدا نے ہمیں دہشت (بزدلی، ناکامی، جھکنے یا یا مشکلات سے خوف زدہ ہونے) کی رُوح نہیں بلکہ(اُس نے ہمیں ایسی رُوح بخشی ہے) قدرت اور مُحبّت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔ 2 تیمتھیس 1 : 7
ہم سب کو ایک دن میں چوبیس گھنٹے دیئے گئے ہیں ۔۔۔۔ اور یہ بہت اہم بات ہے کہ ہم اس وقت کو کس طرح سے استعمال کرتے ہیں ۔۔۔۔ ہم اپنی زندگی کے مختلف کاموں کو کس طرح سرانجام دیتے ہیں اور کس طرح توازن کو برقراررکھتے ہیں۔ اگر ہم بہت کام کرتے ہیں اورمناسب آرام نہیں کرتے تو ہم اپنا توازن کھو بیٹھتے ہیں۔ ہم حد سے زیادہ کام کرنے والے جنونی بن جاتے ہیں اور پھر تھک کر رہ جاتے اور ماندہ ہوجاتے ہیں۔
مجھے کام اور کامیابی سے بہت تسلّی ملتی ہے۔ مجھے وقت کو ضائع کرنا اوراُسے بے کار کاموں میں صرف کرنا اچھّا نہیں لگتا ہے۔ لیکن میری شخصیت ایسی ہے کہ میرے لئے کام کے معاملہ میں توازن کھو دینا آسان ہے۔ مجھے ہمیشہ خود کو یہ یاد دلانا پڑتا ہے کہ مجھے نہ صرف کام کرنا ہے بلکہ آرام بھی میرے لئے ضروری ہے۔ صحت مند رہنے اور خُدا کی قربت میں رہنے کے لئے یہ میری ترجیح میں شامل ہے کہ میں دونوں باتوں میں توازن پیدا کروں۔
لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ ہم آرام تو بہت کریں لیکن مناسب کام نہ کریں۔ سلیمان کہتا ہے کہ "…ہاتھوں کے ڈھیلے ہونے سے چھت ٹپکتی ہے” (واعظ 10 : 18)۔ دوسرے الفاظ میں وہ لوگ جو مناسب کام نہیں کرتے مصیبت میں پھنس جاتے ہیں۔ ان کا روپیہ پیسہ، روحانی زندگی، املاک، بدن بلکہ ہر چیز کو مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وہ نظامِ زندگی کو ترتیب سے چلانے کے لئے کام ہی نہیں کرتے۔ خُدا سے دُعا کریں کہ خُدا آپ کی مدد کرے تاکہ آپ کام اور آرام میں ایک مناسب توازن کو قائم کرسکیں۔ آپ کے سامنے جو کام ہیں ان کو پورا کرنے کے لئے وقت مقرر کریں۔ لیکن آرام کرنے اور مطمیئن رہنے کے موقع سے فائدے اُٹھائیں۔ یہ دونوں بہت ضروری ہیں۔ توازن کنُجی ہے!
خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ پر ظاہر کرے کہ آپ کس طرح اپنی زندگی میں آہستہ آہستہ توازن پیدا کرسکتے ہیں۔