
جب (ہم اپنے ہی) قصوروں کے سبب سے مردہ (ذبح) ہی تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ ( اس نے ہمیں مسیح کی زندگی عطا کی، یہ وہی زندگی تھی جس کے وسیلہ سے اُس نے اُسے زندہ کیا، کیونکہ) تم کو فضل (اس کا فضل اور رحم جس کے ہم لائق نہیں ہیں) ہی سے نجات (عدالت سے رہائی ملی اور مسیح کی نجات میں حصہ داری) ملی ہے۔ افسیوں 2 : 5
بہت دفعہ ہم پریشان ہوجاتے ہیں کیونکہ ہم اپنے اعمال کے بَل بوتے پرزندگی بسر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب ہمیں زندگی ملی اُس وقت خُدا نے ہمیں اس انداز سے تخلیق کیا کہ ہم زندگی بسر کرنے کے لئے اُس کے فضل پر انحصار کریں۔ جتنا ہم خود اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہم اُلجھ جاتے ہیں اورپریشان اور مضطرب ہوجاتے ہیں۔
جب کبھی آپ کا سامنا پریشان کن حالات سے ہو توذرا ٹھہر کریہ دُعا کریں کہ ” اَے خُداوند مجھے فضل (اپنی قوت اور طاقت) عطا کر۔” پھر اِیمان رکھیں کہ خُدا نے آپ کی دُعا کو سُن لیا ہےاور اُس کا جواب بھی دے گا اور ان حالات کے لئے کچھ کام کرے گا۔
اِیمان کے وسیلہ سے ہم خُدا کے فضل کوحاصل کرتے ہیں۔ اگر ہم اپنی قوت میں کام کرنے کی کوشش کریں گے اور خُدا کے فضل کو پانے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ہم کبھی بھی وہ حاصل نہیں کریں گے جو ہم خُدا سے مانگ رہے ہیں چاہے ہماری سوچ کے مطابق ہمارا ایمان کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو۔
ہم خُدا کے فضل پر بھروسہ اور تکیہ کرسکتے ہیں۔ وہ ہمارے قریب ہے وہ جانتا ہے کہ زندگی کے ہر معاملہ میں ہم کیسا محسوس کرتے ہیں اور وہ ہمارے لئے بھلائی پیدا کرے گا اگر ہم اس پر بھروسہ کریں اور اپنی زندگی میں اُسے کام کرنے دیں۔
یاد رکھیں کہ قوت یا زور سے نہیں بلکہ پاک رُوح کے باعث ہم اپنے دشمن پر غالب آتے ہیں۔