
اور یہ اِس لئے ہے کہ تمہارا آزمایا ہوا اِیمان (اس کا خالص پن) جو (تمہارا ایمان) آگ سے آزمائے ہوئے فانی سونے سے بھی بہت ہی بیش قیمت ہے یسوع مسیح (مسیحا، جسے مسح کیا گیا) کے ظہور کے وقت (آپ کی) تعریف اور جلال اور عزّت (مقصد آپ کے ایمان کو ثابت کرنا تھا) کا باعث ٹھہرے1۔ پطرس 1 : 7
ہر روز ہماری زندگی میں بہت سے امتحان آتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہمارا باس ہم سے کچھ ایسا کرنے کے لئے کہتا ہے جو ہم کرنا نہیں چاہتے یا شاید ہم کسی جگہ پر گاڑی پارک کرنے ہی والے تھے کہ کوئی پیچھے سے آکر اپنی گاڑی اس جگہ پر کھڑی کردیتا ہے۔ یا کوئی ہم سے بدتمیزی سے بات کرتا ہے جب کہ ہم نے تو اُن کے ساتھ نیکی کی ہے۔
1 پطرس 4 : 12 میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہمیں جن امتحانوں سے گزرنا ہے ان کو دیکھ کر ہمیں متعجب اور پریشان نہیں ہونا ہے کیونکہ ان کے ذریعہ سے خُدا ہمارے "معیار” یا کردار کا امتحان کرتا ہے۔ پطرس اپنی زندگی میں امتحان کی قدر و قمیت سے واقف تھا۔ ہم سب کو اس میں سے گزرنا پڑتا ہے اور ہمیں اس سوال سے پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ ہمیں ان میں سے کیوں گزرنا پڑتا ہے۔ ہمارے دلوں کو امتحان سے گزرنا پڑتا ہے تاکہ ہمارے کردار کو ثابت کیا جائے۔
جب بھی خُدا ہمارا امتحان لیتا ہے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم نے کتنا روحانی سفر طے کرلیا ہے اور اس امتحان میں سے گزرنے کے دوران ہم جس ردِ عمل کا اظہا کرتے ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنا سفر ابھی باقی ہے۔ ہمارے دِل کے وہ رویے جن سے ہم بھی واقف نہیں ہیں وہ اس وقت باہر آتے ہیں جب ہم امتحان یا آزمائش میں سے گزرتے ہیں۔ یہ ایک اچھّی بات ہے کیونکہ اگر ہم اپنی موجودہ حالت کو نہیں پہچانتے توجہاں ہمیں ہونا چاہیے ہم وہاں کبھی بھی نہیں پہنچ سکتے ۔
ہرقسم کے حالات جن کوخُدا ہماری زندگی میں آنے کی اجازت دیتا ہے وہ ہماری بھلائی کے لئے ہیں، چاہے ہمیں اچھّا نہ بھی لگے۔