مقابلہ نہ کریں؛ خدا کی مرضی کو قبول کریں

اَے خُدا! تو مجھے جانچ [پورے طور پر] اور میرے دِل کو پہچان ! مجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے! اور دیکھ کہ مجھ میں کوئی بُری روِش تو نہیں اور مُجھ کو اَبدی راہ میں لے چل۔                                 (زبور ۱۳۹ : ۲۳۔۲۴)

اکثرجب ہم سے گناہ سرزد ہوجاتا ہےاور خدا ہمیں تنبیہ کرتا ہے تو ہم ناراض ہوجاتے ہیں ۔ لیکن جب تک ہم اپنے گناہ کا اقرار نہیں کریں گے، اس سے توبہ کرنےکا فیصلہ نہیں کریں، اور معافی نہیں مانگیں گے، ہم ایسا بوجھ محسوس کریں گے جو ہمیں بے چین رکھے گا۔ جتنا جلد ہم خُدا کی فرمانبرداری کریں گے اتنا ہی جلد ہمیں اطمینان ملے گا اور ہمارے رویہ میں سدھار آئے گا۔

ابلیس الزام تراشی اورشرمندگی کے احساس سے ہم پر حملہ کرتا ہے تاکہ ہم دُعا میں پُراعتماد  ہوکر خُدا تک رسائی حاصل نہ کریں۔ نتیجتناً نہ تو ہماری ضرورتیں پوری ہوں نہ ہی ہم خُدا کی رفاقت سے لطف اندوز ہوں۔ جب ہم اپنے بارے میں بُرا سوچتے ہیں یا یہ خیال کرتے ہیں کہ خُدا ہم سے ناراض ہے تو ہم اس کی حضوری سے جُدا ہوجاتے ہیں۔ وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑتا  لیکن ہمارا ڈر ہمیں اُس کی حضوری کے بارے میں شک میں مبتلا کردیتا ہے۔

اِس لئے  قائلیت اورالزام تراشی کےبیچ کے فرق کی حقیقت کو جاننا ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔ اگر آپ قائل  ہوجاتے ہیں، تو آپ گناہ کو چھوڑکر ترقی حاصل کرتے ہیں۔ الزام تراشی سے صرف آپ کو بُرا محسوس ہوتا ہے اور مسئلہ اور بڑھ جاتا ہے۔

جب آپ دُعا کرتے ہیں توہمیشہ یہ دُعا کریں کہ وہ آپ سے بات کرے اور آپ کو آپ کےگناہ کے لئے قائل کرے، یہ جانتے ہوئے کہ قائلیت برکت ہے مسئلہ نہیں۔ جب میں دُعا کرنا شروع کرتی ہوں، تو تقریباً ہر روزمیں اپنے آسمانی باپ سے کہتی ہوں کہ وہ مجھ پر میری خطائیں ظاہر کرے اور مجھے میرے سارے گناہ اورناراستی سے پاک کرے ۔ قائلیت خُدا کے ساتھ اچھّی چال چلنے کے لئے بے حد ضروری ہے ۔ قائلیت خُدا کی آواز سننے کا ایک وسیلہ بھی ہے۔ یہ الزام تراشی نہیں ہے،  قائلیت کے وسیلہ سے آپ خُدا کی قربت اور آزادی کو حاصل کریں۔ اس کا مقابلہ نہ کریں؛ اس کو لے لیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  خُدا آپ کو اُٹھانا اور گناہ سے نکلالنا چاہتا ہے اسے ایسا کرنے دیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon