
میری زبان تیرے کلام کا گیت گائے۔ کیونکہ تیرے سب فرمان برحق ہیں۔ (زبور ۱۱۹ : ۱۷۲)
خُدا کا کلام زبردست خزانہ ہے۔ اِس میں حکمت، ہدایت، سچائی اور ہروہ بات موجودہے جو ہماری زندگی کی ضرورت ہے تاکہ بامقصد، مضبوط اور کامیاب زندگی بسر کریں۔ ہمیں اپنی دعاوٗں میں کلام کو شامل کرنے اور ہرمعاملہ اورحالات میں اس کا اِقرار کرنے کی ضرورت ہے۔ لفظ اقرار کا مطلب ہے ’’حرف بہ حرف وہی بات کہنا‘‘ پس جب ہم کلام کا اِقرارکرتے ہیں ہم اُسی کلام کودہراتے ہیں جو خُدا نے فرمایا ہے؛ ہم اُس کے ساتھ متفق ہوتے ہیں۔ اگر ہم واقعی خُدا کے ساتھ گہرا اور پُرجوش تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اُس کے ساتھ متفق ہونا ہے اوراس سلسلہ میں خُدا کے کلام کا اِقرار کرنا سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ جب ہم خُدا کے کلام کا اِقرار کرتے ہیں تب کلام کا علم اور خُدا پر ہمارا اِیمان مضبوط ہوتا ہے اورپھر ہم زیادہ درستگی اور موثر طریقہ سے دُعا کرسکتے ہیں۔
کلام کا اِقرار کرنے کے لئے کلام کو جاننا ضروری ہے کیونکہ ہم صرف اُسی وقت خُدا کے ساتھ متفق ہوسکتے ہیں جب ہم اس کے کاموں اور کلام کو جانیں گے۔ میرا اکثر ایسے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے جو خُدا سے کچھ ایسا مانگتے ہیں جو ان کے پاس پہلے ہی سے موجود ہے یا وہ خُدا سے کسی ایسی تبدیلی کی درخواست کرتے ہیں جو ان کے اندر پہلے ہی ہوچکی ہے اورمیں ان سے کہنا چاہتی ہوں کہ ’’اِس طرح دُعا کرنا بند کرو! جس کام کے لئے آپ دُعا کررہے ہیں خُدا نے وہ کام پہلےہی مکمل کردیا ہے ۔‘‘ خُدا سے برکت کی دُعا نہ مانگیں کیونکہ وہ آپ کو پہلے ہی برکت دے چکا ہے۔ اس کی بجائے یہ کہنا اچھّا ہوگا ’’اَےخُدا تیرا شُکرہو کیونکہ تیرے کلام کے مطابق میں بابرکت ہوں۔‘‘ ایسی دُعائیں جن میں ہم خُدا سے وہ چیزں مانگتے ہیں جو وہ ہمیں پہلے ہی عطا کرچکا ہے بالکل غیرضروری ہیں۔ جب ہم دُعا میں خُدا کے کلام کو شامل کرتے ہیں اوراس کے سامنے اُس کے منہ کی باتوں کو یاد رکھتے ہیں تو ہم اُس کے کلام کو تعظیم دیتے اور اپنے آپ کو اس کی باتیں یاد دلاتے ہیں۔ ہر دفعہ جب ہم اُس کے کلام کا اِقرار کرتے ہیں آسمان سے قوت نازل ہوتی ہے تاکہ زمین پر تبدیلی پیدا ہو!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اِیمان کےساتھ آپ کے منہ سے نکلا ہواخُدا کا کلام آسمان اور زمین کی قوتوں میں سب سےزیادہ طاقتورقوت ہے۔