
کیونکہ خُدا ایک بار بولتا ہے بلکہ دو بار۔ (ایوب ۳۳ : ۱۴)
ہر روز بہت سے مختلف مسائل کے لئے ہمیں خُدا کے کلام کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن بعض اوقات کسی بڑی مشکل کےوقت ہمارے لئے یہ جاننا بہت ضروری ہوتا ہے کہ ہم صاف صاف خُدا کی آوازسُنیں۔ خُدا ہم سے بات کرنا چاہتا ہے، لیکن ہمیں اپنی سوچ کو محدود نہیں کرنا بلکہ محتاط رہنا ہے کیونکہ یہ اُس کی مرضی ہے کہ وہ ہم سےکلام کرنے کے لئے کون سا طریقہ استعمال کرتا ہے۔ ہمیں یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے،’’ میں خدا کے کلام کےوسیلہ سے اس کی آوازسُننا چاہتا/چاہتی ہوں، لیکن میں خواب کےذریعہ اس کی آواز نہیں سنوں گا/گی۔‘‘ ہمیں یہ بھی نہیں کہنا چاہیے کہ، ’’میں اپنے پاسبان کے وسیلہ سے خُدا کی آواز سُنوں گا/گی لیکن اپنے دوستوں کے ذریعہ سے نہیں۔‘‘ جیسا میں نے بیان کیا ہے خُدا بہت سے ذرائع استعمال کرتے ہوئے بات کرتا ہے لیکن وہ کوئی بھی ذریعہ استعمال کرے ہمیں اپنے راستوں میں راھمنائی کے لئے اُس پر بھروسہ کرنا ہے کیونکہ اُس نے ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ہمیشہ اِس بات کا امتیاز کرنا آسان نہیں ہوتا کہ ہم خُدا کی آواز سُن رہے ہیں یا یہ ہماری اپنی سوچ یا جذباتی دلیل ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اُنہیں خُدا کی آواز کی پہچان کرنے میں کئی سال لگ گئے، لیکن مجھے یقین ہے کہ اس کی وجہ اس مضمون پرواضح تعیلم کی کمی ہے یعنی خدا کا اپنے لوگوں سے بات کرنے کا طریقہ ۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم یقین کریں کہ وہ ہماری راھنمائی کرنے کے لئے تیار ہے جیسے کوئی چرواہا اپنی بھیڑوں کی راھنمائی کرتا ہے۔
خُدا بہت سے طریقوں سے کلام کرتا ہے، پس آج ہی اس سے کہیں کہ اپنی مرضی کے مطابق طریقہ کار کا چناوٗ کرکے آپ کی راھنمائی کے لئےکلام کرے ۔ ایک دفعہ خدا نےایک نبی سے کلام کرنے کے لئے ایک گدھی کو استعمال کیا اس لئے ہمیں اپنی سوچ کو وسیع کرنا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق کوئی بھی طریقہ استعمال کرکے ہم سے بات کرے گا۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کے بات کرنے کے طریقہ کے بارے میں اپنی سوچ کو وسیع رکھیں۔