کھلی کتاب سے امتحان

کھلی کتاب سے امتحان

خُداوند صادق کو پرکھتا (کسی دباؤ یا جھکاؤ کے بغیر) ہے…  زبور 11 : 5

بعض اوقات اساتذہ اپنے طالب عملوں کو امتحان کے دوران کتاب کھولنے کی اجازت دیتے ہیں۔ ان کو اجازت دی جاتی ہے کہ جب وہ اپنے سوالوں کے جواب لکھیں تو اس دوران وہ اپنی درسی کتاب کھول سکتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کو امتحانات میں سے گزرنا پڑے گا۔ ہم میں سے ہر ایک کو بِلا امتیاز۔۔۔۔ ہر کسی کو ۔۔۔۔ زندگی کے کسی نہ کسی وقت میں امتحان سے گزرنا ہی پڑتا ہے۔ لیکن یہ سب امتحان کھلی کتاب سے لئے جاتے ہیں؛ جوابات کتاب میں موجود ہیں۔ ہمارے حالات کس نوعیت کے ہیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ خُدا نے اپنی کتاب میں ہمیں جواب بتا دیئے ہیں۔

جب ہم مشکلات میں اُس کے کلام کے وسیلہ سے اُس کی نزدیکی حاصل کرتے ہیں تو اس سے ہمیں زور اور وہ جواب ملتے ہیں جن کی ہمیں ضرورت ہوتی ہے۔ خُدا اکثر ہمیں مشکل جگہوں سے گزرنے دیتا ہے کیونکہ وہ ہمارا امتحان لیتا ہے، ہماری حدود کو بڑھاتا ہے اور ہمیں زور بخشتا ہے۔ ایسے حالات میں ابلیس ہماری سوچوں پرحملہ آور ہوتا ہے، اور ہم سے ایسی جھوٹی باتیں کرتا ہے جیسا کہ "خُدا تم سے پیار نہیں کرتا، اور اگر وہ تمہاری مدد کرتا تو وہ پہلے ہی کرچکا ہوتا۔ اب تک تو تمہیں خُدا پر بھروسہ کرنا چھوڑ دینا چاہیے اور اپنے بچاؤ کے لئے کچھ سوچنا چاہیے۔ ” یہ وہ وقت ہے جب ہمیں ہمت نہیں ہارنی بلکہ مضبوطی سے قائم رہنا ہے۔

زندگی ہمیشہ سہل نہیں ہوتی ہے۔ زندگی میں کچھ زمانے اور کچھ موسم ایسے ضرور ہوں گے جب ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر آپ ایسے وقت میں بھی خُدا پر تکیہ کرنے کا فیصلہ کریں گے، توآپ یہ جان لیں گے کہ مشکلات کے وقت میں بھی آپ خوش رہ سکتے ہیں۔ جب ہم امتحانوں میں سے گزرتے ہیں تو اس وقت الہیٰ زور، علم و حکمت، روحانی بلوغت اور کردار ہمارے اندر پیدا ہوتا ہے۔

خُدا میں بڑھنے اور اُس کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے وفادار رہنے کا فیصلہ کریں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اُس کا کردار آپ کی زندگی سے ظاہر ہوگا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon