کیا آپ تندرست ہونا چاہتے ہیں؟

وہاں ایک شخص تھا جو اَڑتِیس برس سے بیماری میں مبتلا تھا۔ اُس کو یسوع نے (بے یارومددگار) پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تو تندرست ہونا چاہتا ہے؟ (کیا تو تندرست ہونے کے لئے سنجیدہ ہے)۔   یُوحنّا 5 : 5 – 6

کیا خُداوند یسوع مسیح کا سوال عجیب نہیں جو اُس نے اُس غریب شخص سے جو اَڑتیس برس سے بیمار تھا کیا یعنی "کیا تو تندرست ہونا چاہتا ہے؟” یہی سوال ہے جو خُداوند ہم میں سے ہر ایک سے پوچھتا ہے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو تندرست ہونا نہیں چاہتے؟ وہ صرف اپنے مسائل کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم میں سے ہر ایک کوبھی خود سے یہی سوال کرنا چاہیے اگر ہم واقعی تندرست ہونا چاہتے ہیں یا اگر ہمارا مسئلہ ہماری پہچان بن چکا ہے۔ بعض اوقات لوگ مسائل کے عادی ہوجاتے ہیں۔  اُن کا مسئلہ اُن کی پہچان یا اُن کی زندگی بن جاتا ہے۔ اُن کی سوچوں، باتوں اور کاموں میں اُن کا مسئلہ ہی نظر آتا ہے۔ وہ مسئلہ ان کے پورے وجود کو گھیرے رہتا ہے۔

اگر آپ کے ساتھ بھی یہی "گہرا اورپُرانا” مسئلہ ہے تو جان لیں کہ خُداوند کی ہر گز یہ مرضی نہیں ہے کہ یہ مسئلہ آپ کی زندگی اوروجود کا مرکزی نقطہ بن جائے۔ وہ چاہتا ہے کہ جیسے جیسے  وہ آپ کو رہائی کی طرف آہستہ آہستہ لے کر جا رہا ہے تو آپ اُس کے ساتھ تعاون کریں۔

آپ کا مسئلہ چاہے کیسا ہی کیوں نہ ہوخُدا نے ہماری ضرورت کو پورا کرنے اور ہمیں ماضی کے زخموں سے چھٹکارا دینے کا وعدہ کیا ہے۔ سچائی کا سامنا کرنا وہ کُنجی ہے جس سے وہ زنجیریں کُھل جاتی ہیں جن میں ہم جکڑے ہوئے ہیں۔


خُدا کی دِلی چاہت ہے کہ جو منصوبہ اُس نے آپ کے لئے بنایا ہے وہ اُسے آپ کی زندگی میں پورا ہوتے ہوئے دیکھے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon