پس اَے میرے عزیز بھائیو ! ثابت قدم اور قائم رہو اورخُداوند کے کام میں ہمیشہ افزایش کرتے رہو…۔ ( ۱ کرنتھیوں ۱۵ : ۵۸)
ثابت قدمی خُداوند پر بھروسہ کا اظہار ہے۔ اس بات پر غور کریں: اگرمیں یہ کہوں کہ ، ’’میں خُدا پر بھروسہ کرتی ہوں،‘‘ لیکن پھر میں فکرمند اور پریشان رہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں خُدا پرحقیقی بھروسہ نہیں رکھتی۔ اگر میں کہوں کہ ، ’’میں خُدا پر بھروسہ رکھتی ہوں‘‘ لیکن میں ڈیپریشن اور نااُمیدی میں غرق رہوں تو پھر میں حقیقت میں خُدا پر بھروسہ نہیں رکھتی۔ اگر میں کہوں کہ میں خُدا پر بھروسہ رکھتی ہوں اور فکرکروں یا ناخوش رہوں تو میں حقیقت میں خُدا پر بھروسہ نہیں رکھتی۔ جب ہم خدا پر حقیقی طور پر بھروسہ کرتے ہیں ہم اس کے آرام میں داخل ہوتے ہیں اور ہمارے دِل غیر متززل اعتماد سے پُرہوجاتے ہیں۔ دشمن مکمل طور پر ہمارا پیچھا نہیں چھوڑے گا اور ہمیں تھوڑا نقصان تو پہنچائے گا لیکن بہت بڑے نقصان کا سبب نہیں بنے گا۔
جب تک ہم اس زمین پرخُدا سے مُحّبت کرنے اور اس کی خدمت کرنے کی اپنی بہترین کوشش میں لگے ہوئے ہیں، دشمن ہمارے ارد گرد دھاڑتا پھرے گا۔ ہماری روحانی ترقی کے عمل میں خدا کے منصوبہ میں ہمارے روحانی پٹھوں کومضبوط کرنا بھی شامل ہے تاکہ ہم دشمن کا مقابلہ کر سکیں۔ پولس رسول اس بات کواچھّی طرح سمجھتا تھا اِس لئے وہ یہ دُعا نہیں کرتا کہ لوگ کبھی مصیبت میں نہ پڑیں بلکہ یہ کہ ہم ثابت قدم اور قائم اورمضبوط رہیں، حقیقی طور پر خدا پر بھروسہ رکھیں۔ خدا آپ کو اپنے آرام میں داخل کرنا چاہتا ہے اور وہ آپ کی خاطر کام کرے گا۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا پر حقیقی بھروسہ رکھیں۔