کیا تم نے کچھ پکڑا ہے؟

پس یسوع نے اُن سے کہا بچّو( لڑکو)! تمہارے پاس کچھ (مچھلی) کھانے کو ہے؟ [ کیا تم نے روٹی کے ساتھ کھانے کو کچھ پکڑا ہے؟] (یُوحنّا ۲۱ : ۵)

یُوحنّا ۲۱ باب میں شاگردوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنھوں نے ساری رات مچھلی کا شکار کیا لیکن کچھ نہ پکڑا۔ کیا آپ نے کبھی یہ محسوس کیا کہ پوری کوششں کے باوجود اچھّے نتائج برآمد نہیں ہورہے؟ اگر ایسا ہے تو آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ شاگرد کیسا محسوس کررہے تھے۔

اُس وقت خُداوند یسوع وہاں نمودار ہوا اوراُن کو کنارے پرسے آوازدی اور پوچھا کہ کیا اُنہوں نے کچھ پکڑا ہے۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اُس نے اُن سے کہا کہ کشتی کی دہنی طرف جال ڈالو تو پکڑوگے۔ اُنہوں نے جال ڈالا اور مچھلیوں کی اتنی کثرت تھی کہ وہ اپنے جال کھینچ نہ پائے۔ یہ کہانی خُدا کی مرضی کی پیروی کرنے کی ایک مثال ہے  یعنی خُدا کی مرضی پر چلنے کے نتائج بمقابلہ اپنی مرضی کی پیروی کرنے کے نتائج۔

جب خُداوند یسوع نے اُن سے سوال کیا تو وہ اُن سے یہ کہنا چاہتا تھا کہ ’’کیا تم اپنے کام کو اچھّے طریقہ سے کررہے ہو؟‘‘ یہ وہ سوال ہے جو ہم خود سے اُس وقت کر سکتے ہیں جب کسی پروجیکٹ پر بہت زیادہ محنت کرنے کے باوجود ہمارے پاس دِکھانے کے لئے کوئی پھل نہیں ہوتا۔

جب ہم خُدا کی مرضی کے خلاف ’’مچھلی‘‘ پکڑتے ہیں تو اِس کا مطلب ہے کشتی کی غلط جانب جال ڈال رہے ہیں۔ بعض اوقات کسی بڑے کام کو سَرانجام دینے کے لئے ہم جدوجہد، جانفشانی اور خوب محنت کے ساتھ ساتھ خود کو شدید تناوٗ میں ڈالتے ہیں۔ ہم حالات، لوگوں اور خود کو بدلنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم زیادہ دولت یا بڑا مقام حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم کام اور بس کام کرتے ہیں لیکن پھر بھی اپنی تمام کوششوں کے باوجود دیکھانے کے لئے تھکاوٹ اور شکست کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں ہوتا۔

کیا حال ہی میں آپ نے کچھ پکڑا ہے؟ کیا آپ تھک کر چور ہوچکے ہیں اورحاصل کچھ بھی نہیں  کیا؟ اگر ایسا ہے تو آپ کشتی کی غلط جانب جال ڈال رہے ہیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: ا گر آپ خُد ا سے مدد مانگیں گے اور اُس کی آواز سُنیں گےتو وہ آپ کو بتائے گا کہ جال کہاں ڈالنا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon