کیا ’’دشمن‘‘ آپ کا پیچھا کر رہے ہیں؟

کیا ’’دشمن‘‘ آپ کا پیچھا کر رہے ہیں؟

اُس کے بعد ایسا ہوا کہ بنی موآب اور بنی عمون اور اُن کے ساتھ بعض عمونیوں نے یہوسفط سے لڑنے کو چڑھائی کی۔ (۲ تواریخ ۲۰ : ۱)

آج کی آیت میں بنی موآب، بنی عمون اور عمونی یہوسفط بادشاہ اور یہوداہ کے لوگوں کا پیچھا کررہے تھے۔ پرانے عہد نامہ میں مختلف مقامات پر ہم پڑھتے ہیں کہ یبوسی، حِتی اور کنعانی بھی خُدا کےلوگوں کے لئے مصیبت کا باعث تھے۔

لیکن ہمارے لئے ’’خوف‘‘ ،’’بیماریاں‘‘ ، ’’پریشانیاں‘‘ ، ’’مالی مشکلات‘‘ ، ’’ڈر‘‘ ، ’’تنگ کرنے والے پڑوسی‘‘ اوراِس کے علاوہ بہت سے دشمن ہیں۔

میں سوچ رہی ہوں کہ اِس وقت کون سے ’’دشمن‘‘آپ کے پیچھے ہیں؟ وہ کوئی بھی کیوں نہ ہوں آپ یہوسفط بادشاہ کے اس جواب سے سیکھ سکتے ہیں جو اُس نے اپنا پیچھے کرنے والے’دشمنوں‘‘ کو دیئے تھے۔ پہلے تو وہ خوف زدہ ہوگیا لیکن فوراً ہی اُس نے کچھ اورکرنے کا ارادہ کیا: اُس نے خُدا کی  مرضی جاننے کی کوشش شروع کردی۔ اُس نے سوچ لیا کہ وہ خُدا کی آوازسُنے گا، یہاں تک کہ اِس مقصد کے لئے یہوسفط نے اپنی مملکت میں روزہ کی منادی کی۔ وہ جانتا تھا کہ اُسے خُدا کے کلام کی ضرورت ہے۔ اُسے جنگی حکمتِ عملی کی ضرورت تھی اور صرف خُدا ہی اسے ایک ایسا منصوبہ بتا سکتا تھا جس سے کامیابی حاصل ہوتی۔

یہوسفط کی طرح ہمیں بھی مصیبت کے وقت انسانوں کے پاس نہیں بلکہ خُدا کے پاس بھاگنا چاہیے۔ ہمیں بھی اپنی حکمت پر تکیہ کرنےاور لوگوں کی آرا لینے کی بجائے اُس کی تلا ش کرنی چاہیے۔ ہمیں خود سے سوال کرنا چاہیے کہ جب مصیبت آتی ہے کیا ہم ’’فون کرنے میں تیزی دکھاتے ہیں یا خُدا کے تخت کے پاس جانے میں‘‘۔ ہوسکتا ہے کہ ہماری راہنمائی کے لئے خُدا کسی شخص کو استعما ل کرے، لیکن ہمیں پہلے اس کے پاس ہی جانا چاہیے۔

خوف کا مقابلہ کرنےکے لئے خُدا کی آواز سُننا ایک بہت ہی عمدہ بات ہے۔ جب ہم اُس کی آواز سُنتے ہیں، ایمان ہمارے دلوں کو معمور کردیتا ہے اور خوف کونکال باہر کرتا ہے۔ صدیوں پہلے یہوسفط جانتا تھا کہ اُسے خدا کے کلام کی ضرورت ہے اور آج ہمیں بھی اسی کی ضرورت ہے۔ آج ہی تہیہ کر لیں کہ آپ خُدا کی تلاش کریں گے اور اُس کی آواز سُنیں گے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کے ’’دشمنوں‘‘ سے آپ کی حفاظت کرے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon