ہاں اور نہیں

تم میں ایسا کون سا آدمی ہے کہ اگر اُس کا بیٹا اُس سے روٹی مانگے تو وہ اُسے پتھر دے ؟ یا اگر مچھلی مانگے تو اُسے سانپ دے؟  (متی ۷ : ۹ ۔ ۱۰)

اگرچہ ہم ہمیشہ سمجھداری سے نہیں مانگتے لیکن آج کی آیت میں ہم سےوعدہ کیا گیا ہے کہ اگر ہم روٹی مانگیں گے تو خُدا ہمیں پتھر نہیں دے گا اور اگر ہم مچھلی مانگیں گے تو وہ ہمیں سانپ نہیں دے گا۔ بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہم روٹی مانگ رہے ہیں جب کہ اصل میں ہم پتھر مانگ رہے ہوتے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں ہم کچھ ایسا مانگ رہے ہیں جوہماری دانست میں بالکل ٹھیک ہے لیکن خُدا جانتا ہے کہ اگر وہ ہماری درخواست کے مطابق ہمیں عنایت کرے گا تو ہمارے لئے اچھّا ثابت نہیں ہوگا۔

ہم بھولے پن اور اَنجانے میں خطرناک اور برُی چیزیں مانگ سکتے ہیں۔ اس صورت میں ہمیں خوش ہونا چاہیے کہ خُدا نے ہماری درخواست کے مطابق نہیں کیا! اس قسم کے معاملات میں ہمارا علم ناقص ہے کیونکہ بعض درخواستوں کے لئے خُدا کی ’’ہاں‘‘ کا مطلب سانپ کو اپنے گھر میں دعوت دینے کے مترادف ہے۔ ہمیں خُدا پر پورا بھروسہ رکھنا چاہیے اوریہ کہنا چاہیے کہ ’’اَے خُدا مجھے یقین ہے کہ میں تجھ سے کچھ بھی مانگ سکتا/سکتی ہوں۔ لیکن مجھے کچھ بھی ایسا نہیں چاہیے جو تیری مرضی کے مطابق نہیں ہےاور اَے خُدا میں تجھ پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں ۔ اگرمجھے میری درخواست کے مطا بق نہیں ملتا تومیں جانتا/جانتی ہوں کہ یا توابھی اس کا وقت نہیں ہے یا تیرے پاس میرے لئے کچھ اَس سے بہتر ہے جو ابھی تک میں نے تجھ سے مانگا ہی نہیں ہے۔‘‘ اگر خُدا آپ کی مرضی کے مطابق نہیں دیتا تو ناراض نہ ہوں۔

خُدا ہمیں برکت دینا چاہتا ہے۔ وہ نہ صرف ہماری خواہشوں کو پورا کرنا چاہتا ہے بلکہ وہ جو ہمارے لئے بہترین ہے۔ اگر ہم واقعی خُدا پر بھروسہ کرتے ہیں تو چاہے اُس کا جواب ’’نہیں‘‘  میں ہے یا ’’ہاں‘‘ میں ہے دونوں صورتوں میں ہمیں اُس پر بھروسہ رکھنا ہے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  ’’ہاں‘‘ اور ’’نہیں‘‘ دونوں جوابات کی صورت میں خُدا بھروسہ کریں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon