
اَے خُدا تو صبح کو میری آواز سُنے گا۔(ایک دُعا، ایک قربانی) اور میں سویرے ہی تجھ سے دُعا کرکے انتظار کروں گا (تاکہ تو مجھ سے بات کرے)۔ زبور 5 : 3
آج صبح اُٹھ کر سب سے پہلے آپ نے کیا کہا؟ میرا ایمان ہے کہ ہم نبوت (آنے والے وقت کے بارے میں بات کرنا) کرتے ہیں اور اس بات سے جو ہم دن کے آغاز میں کرتے ہیں۔ اپنے دن کا تعین کرلیتے ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ نے کہا ہو ‘‘ میں تھک گیا/گئی ہوں اور میرا کام پر جانے کو دِل نہیں کرتا۔’’ اس قسم کے الفاظ اکثر قدرتی طور پر ہمارے منہ سے نکل آتے ہیں لیکن آپ ارادہ کرلیں کہ آپ مافوق الفطرت زندگی بسر کریں گے۔ آپ اس طرح سے بات کریں جیسے خُدا کرتا ہے اور وہ بولیں جو وہ کہتا ہے۔ کیا آپ کبھی یہ تصور کرسکتے ہیں کہ خُدا کہے گا ‘‘مجھے ڈر ہے کہ آج کا دِن بہت بے کار ہوگا’’؟ بے شک نہیں! وہ تو کوئی شاندار اور مثبت بات ہی کہے گا، اور ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے ۔۔۔۔ ‘‘میں جہاں بھی جاؤں گا/گی مجھے قبولیت ملے گی’’؛ ‘‘آج کا دِن بہت اچھّا گزرے گا’’؛ ‘‘آج میں کام پر خُدا کے ہاتھ کو دیکھوں گا/گی!’’