ہماری سب سے بڑی خواہش

وہ نہ بھوکےہوں ے نہ پیاسے اور نہ گرمی اور دھوپ سے ان کو ضرر پہنچے گا[غلط راھنمائی] کیونکہ وہ جس کی رحمت ان پر ہے اُن کاراہنما ہو گا اور پانی کے سوتوں کی طرف اُن کی رہبری کرے گا۔                                      (یسعیاہ ۴۹ : ۱۰)

خُدانہیں چاہتا کہ ہم اس سے زیادہ کسی اورچیز کی خواہش کریں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہمیں اور چیزوں کی ضرورت نہیں ، بس بات اتنی ہے کہ ہمیں اس سے زیادہ کسی اور چیز کی تمنا نہیں کرنی چاہیے۔ وہ ہم سے چاہتا ہے کہ ہم ہرروز اس کی حضوری میں زندگی بسر کریں اور پورے طور پر اس کی ہستی سے مطمئین ہوں ۔

آج کی آیت میں ایک سراب کی بات کی گئی ہے۔ دراصل ہم خُدا کے پیاسے ہیں لیکن اگر ہم خُدا کے لئے اپنی بھوک سے ناواقف ہیں تو ہم آسانی سے بھٹک سکتے ہیں، جس طرح صحرا میں ایک سراب پیاسے مسافروں کو بھٹکا دیتا ہے۔ ابلیس ہماری توجہ ایسی چیزوں پر مرکوز کرکے ہمیں دھوکا دے سکتا ہے جو ہمیں کبھی بھی حقیقی طور پر اطمینان نہیں بخش سکتیں۔ خُدا کے علاوہ کوئی چیز ہمیں مطمیئن نہیں کرسکتی، اس لئے ہمیں اپنے دلِوں کو اس کی تلاش میں لگانا چاہیے۔ اگر ہم اپنی چاہتوں، اور ہم بھٹکیں گے نہیں۔

ہماری جائزضروریات ہیں، اور خُدا ان کو پورا کرنا چاہتا ہے۔ اگر ہم اس کے دیدار(حضوری) کے طالب ہیں، ہمیں معلوم ہوجائے گا کہ اس کے بازو ہمارےلئے پھیلے ہوئے ہیں۔ بہرحال اگر ہم چیزوں کے طالب ہیں تو آسانی سے دھوکا کھا سکتے ہیں، اور ہمیں پتہ چل جائے گا کہ ہماری زندگیوں کا بہت سا حصّہ ضائع ہوچکا ہے کیونکہ ہم سراب کے پیچھے بھاگ رہے تھے یعنی ایسی چیزوں کے پیچھے جو بظاہر ہماری ضرورت تھیں لیکن وہ کچھ بھی نہیں تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  خُدا کے پاس ھرچیزجو آپ کی ضرورت ہے موجود ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon