اور جسمانی نیت (ایسا احساس اورمنطق جو پاک رُوح کے بغیر ہے) موت (وہ موت جوسارے دُکھوں کا سبب ہے جو گناہ کے سبب سے آتے ہیں، نہ صرف اس جہاں میں بلکہ آنے والے میں بھی) ہے مگر روحانی (رُوح کی) نیت زندگی (جان) اور اطمینان (اب اور ہمیشہ کے لئے) ہے۔ رومیوں 8 : 6
جیسا کہ پولس فلپیوں 4 : 8 میں بیان کرتا ہے کہ ۔۔۔۔ ہمارے ذہن کی سب سے بہترین حالت یہ ہے کہ ۔۔۔۔ ہم سچی، شرافت، واجب، پاک، پسندیدہ، دلکش یعنی نیکی اور تعریف کی باتوں پر غور کریں۔ اور یہی ہے مسیح کی عقل رکھنا۔ میں لوگوں کو یہ یاد دلانا پسند کرتی ہوں کہ جو کچھ ہم سوچ رہیں ہیں اُن باتوں پر غور کریں۔
بہت سے لوگ اپنی مصیبت اور پریشانی کی اصل وجہ کو پہنچاننے سے قاصر رہتے ہیں۔ وہ اس کے لئے کسی بیرونی عنصر کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں جب کہ ان کی وجہ ان کے باطن میں موجود وہ خیالات ہیں جو اُن کو پریشان رکھتے ہیں۔ لیکن اگر ہم اپنے خیالات پر "پہرہ” بٹھانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہم ہرسوچ کو قابو میں کرسکتے ہیں اوراس کو مسیح کے تابع کرسکتے ہیں (2 کرنتھیوں 10 : 5)۔
خُدا کی نزدیکی حاصل کرنے کا ایک بڑا راز یہ ہے کہ ہم اپنی سوچوں کو اُس کے تابع کردیں۔ جب ہم ایسا کریں گے تو جیسے ہی ہمارا ذہن ہمیں منفی سوچ کی طرف مائل کرے گا پاک رُوح ہمیں فوراً آگاہ کردے گا۔ پھر یہ ہمارا فیصلہ ہوگا ۔۔۔۔ کہ کیا ہم اسی ڈگر پر سوچتے رہیں گے یا ہم مسیح کی سوچ کو اپنائیں گے؟ کچھ خیالات ہمیں پریشانی، منفیت اور مایوسی کی طرف لے جاتے ہیں جب کہ کچھ طرح کی سوچیں ہمیں زندگی کی طرف لے جاتی ہیں۔ آج زندگی کا انتخاب کریں!
آپ کے خیالات، الفاظ اور رویے اور اعمال یہ سب ان فیصلوں کا نتیجہ ہیں جو آپ ہر روز کرتے ہیں۔