۔بیابان کے طرز کی ذہنیت پر فتح پانا

۔بیابان کے طرز کی ذہنیت پر فتح پانا

خُداوند ہمارے خُدا نے حورب میں ہم سے یہ کہا تھا کہ تُم اِس پہاڑ پر بہت رہ چُکے ہو ۔ ( اِستثنا  ۱: ۶ )

بنی اِسرئیل چالیس بَرس اور چالیس دِن تک بیابان میں پھرتے رہے، ایسے سفر پر جو درحقیقت گیارہ دِن کا تھا۔ ایسا کیوں ہُوا؟

ایک بار میَں نے اِس صورتحال کی تفتیش کی تھی ، تو خُداوند نے مجُھے جواب دیا،’’بنی اِسرائیل اِس لیے آگے نہیں بڑھ سکے کیونکہ اُن کی ذہنیت بیابان پر مبنی تھی۔‘‘ بنی اِسرائیل کے لوگ اپنی زندگیوں کے لیے کوئی مثبت رویا یا خواب نہیں رکھتے تھے۔اُنہیں اپنی ذہنیت کو بدل کر خُدا پر بھروسہ رکھنا چاہیے تھا۔

ہمیں بنی اِسرائیل کو حیرت سے نہیں دیکھنا چاہیے کیونکہ ہم میں سے اکثر اُن ہی کی طرح کرتے ہیں۔ ہم آگے بڑھنے کے بجاۓاُن ہی پہاڑوں کے اطراف میں چکر لگاتے رہتے ہیں، اور پھر اُس فتح کا تجربہ کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں جِسے ہمیں جلدی سے حاصل کر لینا چاہیے تھا۔

ہمیں نئی ذہنیت کی ضرورت ہے۔ ہمیں خُدا پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے کہ خُدا کا کلام سّچا ہے۔ متّی ۱۹: ۲۶ ہمیں بتاتی ہے کہ خُدا وند کے لیے ہر چیز ممکن ہے۔ اُسے صِرف اِس بات کی ضرورت ہے کہ ہم اُس پر ایمان رکھیں۔ اُس کو ہمارے ایمان کی ضرورت ہے تاکہ باقی سب کچھ وہ کرے ۔

خُداوند وہی بات آج مجھے اور آپ کو کہتا ہے جو اُس نے بنی  اِسرائیل  کے بچوں سے کہی تھی : تُم اِس پہاڑ پر بہت رہ چُکے ہو۔ اب وقت ہے کہ ہم آگے بڑھیں!

 یہ دُعا کریں:

اَے خُدا، میَں اپنی زندگی کے اِن پُرانے پہاڑوں کے گرِد چکر لگاتے لگاتے بہت وقت ضائع کر چُکی ہوُں۔ میَں جانتی ہوں کہ تو میرے ساتھ ہوتا ہے تو میں آگے بڑھ سکتی ہوُں، چُنانچہ میں تُجھ پر ایمان لاتی ہوں اور اپنی بیابان پر مبنی ذہنیت کو چھوڑتی ہوُں!

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon