
کِیُونکہ خُدا نے ہمیں دہشت ( بُزدِلی، ڈرپوک، جھکنُے، چاپلوُسی کے ڈر) کی رُوح نہیں بلکہ اُس نے ہمیں[روُح بخشا ہے] قُدرت اور محبّت اور متوازن ذہن اور ضبط نفس کی تربیت کی رُوح دی ہے۔ (۲ تیمُتھیس ۱: ۷)
اِبلیس ہمیں روزانہ ایک کمزور سے خوف میں مبتلا رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ میَں اِس خوف کو ‘‘جھوُٹا ثبوُت جو سچ لگتا ہے’’ کہتی ہوُں۔ اِس کا مقصد ہمیں وہ قوُت، محبّت اور متوازن ذہن حاصل کرنے سے روکنا ہے جو خُدا ہمیں دینا چاہتا ہے۔
بعض اوقات ہم اِس خوف کو جذبات تصور کر لیتے ہیں، لیکن اصل میں یہ ایک روُح ہے۔ درحقیقت خوف اِبلیس کا پسندیدہ ہتھیار ہے، اور وہ مسیحیوں کو خاص طور پر اِس سے خوفزدہ رکھنا پسند کرتا ہے۔
لیکن یسوُع نے کہا ہے، جو اِعتِقاد رکھتا ہے اُس کے لیے سب کچُھ(ممکن ہے) ہو سکتا ہے!(مرقس۲۳:۹) اور بائبل پر ایمان رکھنے والا مسیحی جب نَڈر ہوتا ہےتو دُشمن کے لئےبد ترین خوف بن جاتا ہے۔
کہا گیا ہے کہ خوف ایمان کے برعکس ہوتا ہے، اور یہ سچ ہے۔ ہم ایک ہی وقت میں خوف اور ایمان میں نہیں رہ سکتے۔ خوف ہمیں مفلوُج کر دیتا ہے اور ہمیں خُدا کے وعدوں کو حاصل کرنے سے روکتا ہے۔ وہ ہمیں خُدا کی فرمانبرداری کرنے سے دوُر رکھتا ہے جِس کے لیے خُدا نے ہمیں بلایا ہے ۔
ہمیں ایمان کی قوُت کے وسیلہ سےڈٹّ کر خوف کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ ہمیں خُدا کے کلام کا اعلان کرتے ہوۓ خوف کو نِکل جانے کا حُکم دینا چاہیے۔ چنُانچہ اگلی بار جب خوف آپکا دروازہ کھٹکھٹاۓ، تو ایمان کے ذریعہ سے جواب دیں!
یہ دُعا کریں:
اَے خُدا، ‘‘جب میَں جھوُٹے ثبوُت کو سچ مانوُں’’ تو مجھے خبردار کر۔ میَں جانتی ہوُں کہ تیری مدد سے میَں ایمان کی طاقت بروۓکار لاتے ہوُۓ اِس کو جواب دے سکتی ہوُں، اور اِس خوف کو ہر بار دوُر بھگا سکتی ہوُں۔