
عالمِ بالا کی (اوُنچی) چِیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چِیزوں کے۔( کلُسیوں۳: ۲) بہت سے مسیحی اِس غلط فہمی میں رہتے ہیں کہ خُدا چاہتا ہے کہ ہم دُکھ اُٹھائیں۔ اِس سے ہماری ذہنیت مسلسل مظلومیت کا شکار ہو جاتی ہے۔
دُکھ اُٹھانا اٹل حقیقت ہے، لیکن خُدا کو ہمارے دُکھ اُٹھانے سے خوشی نہیں ملتی۔ تاہم، دُکھوں کے دوران ہمارے اچھے رویہ سے خُدا مبارک ٹھہرتا ہے ـــ اور وہ چاہتا ہے کہ ہم فتحمند ہوں!
چنانچہ ہم کڑواہٹ میں، قہر میں اور زخموں میں یا دباؤ میں رہنا کیوں پسند کریں؟ درُست رویہ سے دُکھوں پر غالب آنے کا ایک یقینی طریقہ ہے: کہ آسمانی چیزوں پر اپنے ذہن کو لگائیں بلکہ مسلسل لگا کر رکھیں، اور زمین کی چیزوں پر دِل کو نہ لگائیں۔ آپ کو نیک سوچ کے ساتھ ہتھیار بند ہونا ہے، ورنہ آپ اَبتر حالات میں ہمت ہار جائیں گے۔اپنے ذہن کو اِس پر لگائیں اور پوری طرح آگاہ رہیں کہ مظلوم ہوتے ہوۓ فاتح بننا جلدی کا عمل نہیں ہو سکتا۔ اِس میں وقت لگے گا ، لیکن آپ کا تجربہ آپکو اِس قابل بناۓ گا کہ آپ دوسروں کی مدد کر سکیں جو آپکی طرح کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔
اپنے مستقبل کے بارے میں خوشی منائیں اور جان رکھیں کہ جب آپ خُدا کے ذرائع کی مدد سے کسی چیز میں سے گُذر کر دوسری جانب فتح حاصل کرلیتے ہیں ، تو یقین رکھیں کہ یہ فتح آپ سے کوئی نہیں چھین سکتا۔
یہ دُعا کریں:
اَے خُدا، مظلوموں والی ذہنیت پر غالب آنے کے لیے مجھے تیری ضرورت ہے۔ میَں اپنا ذہن آسمانی چیزوں کی طرف لگانا چاہتی ہوُں تا کہ میَں درُست رویہ اپنا سکوُں۔ میَں جانتی ہوں کہ تیرے سچ اور تیرے خیالات اپنے اند رکھ کر میَں غالب آ سکتی ہوُں۔