۔’’ جِسم کمزور ہے‘‘ لیکن آپ کو ایسا نہیں ہونا۔

۔’’ جِسم کمزور ہے‘‘ لیکن آپ کو ایسا نہیں ہونا۔

جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے۔ (متّی ۲۶: ۴۱)

یسوُع نے مصلوب ہونے سے ایک رات پہلے، گتسمنی باغ میں اپنے شاگردوں کو  اِکٹھا کیا اور اُن سے صرِف ایک درخواست کی: تُم سب کو جاگتے رہنا ہے(سختی سے دھیان دینا، محتاط رہنا اور سرگرم رہنا) اور جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو۔ روُح تو مستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے (متّی ۲۶: ۴۱)۔

اُن سب شاگردوں  کو صِرف جاگنا اور دُعا کرنا تھا لیکن وہ سوتے رہے۔ جبکہ  دوُسری طرف یسوُع دُعا کرتا رہتا ہے، اور ایک فرشتہ روح میں اُسکو  مضبوط کرتا تھا، اُسے صلیب کی اذیئت کو برداشت کرنے کے قابل بناتا تھا۔ شاگردوں نے دُعا نہیں کی ـــ وہ سو گئے ـــ اور ثابت کیا کہ جسم  حقیقت میں کمزور ہے۔

میرے لیے یہ کہانی دُعا کی نازک اہمیت کو ثابت کرتی ہے۔ مسیحی ہوتے ہوُۓ ہمیں جان لینا چاہیے کہ روزانہ کی دُعا اور خُدا کے ساتھ باہمی عمل کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں۔

ہم اکثر ’’کمزور جسم‘‘ کے مطابق زندگی گُذارنے کی کشمکش میں رہتے ہیں، لیکن جب ہم دُعا کو اپنی ترجیح بنا لیتے ہیں، تو خُدا ہمیں روُح میں مضبوُط کرتا ہےاور جِسم کی پابندیوں پر غالب آنے کے قابل بناتا ہے۔

آجکل آپ مضبوط ہونے کے لیے کس چیز پر انحصار کر رہے ہیں؟ اپنے جسم پر؟ یا آپ اُس قوُت کا تجربہ کر رہے ہیں جو خُدا اپنے فضل کے وسیلہ سے اپنے پاس آنے والوں کو بخشتا ہے۔

یہ دُعا کریں:

اَے خُدا، میَں تیرا شُکر کرتی ہوں  کہ توُ میری دُعا کے جواب میں مجھے مضبوُط بناتا ہے۔ میَں جانتی ہوُں کہ میَں کمزور ہوُں، چُنانچہ میَں لگاتار دُعا میں رہ کر تیرے پاس آنا چاہتی ہوُں، یہ جانتے ہوُۓ کہ تیرا زور میرے لیے کافی ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon