۔ ہم کیوُں پوچھتے ہیں؛ ’’ایسا کیوں ہے؟‘‘

ہم کیوُں پوچھتے ہیں؛ ’’ایسا کیوں ہے؟‘‘

اَے خُداوند، میَں  اِعتِقاد رکھتا ہُوں۔ تُو میری بے اِعتِقادی کا علاج کر! (مرقس ۹: ۲۴)

کیا آپ نے کبھی ایسی المناک صورتحال میں خود کو خُدا سے پوُچھتے ہوُۓ پایا ہے، ’’ایسا کیوں ہے؟ ‘‘ یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟’‘

ایک لمحہ کے لیے فرض کریں  کہ خُدا نے حقیقت میں آپکی دُعا کا جواب دے دیا ہے۔  کیا اُس کی  وضاحت کوئی فرق ڈال سکے گی؟ اُس المیہ کے اثرات تب بھی آپ پر  ظاہر ہونگے اور اور وہ تکلیف  اُتنی  ہی شدید ہوگی جتنی وہ پہلے تھی۔ آپ اُس سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟

جب ہم خُدا سے وہ سوال پوُچھتے ہیں، تو میرے خیال میں ہم پوُچھ رہے ہوتے ہیں : ’’اَے خُدا کیا توُ مجھ سے پیار کرتا ہے ؟  کیا تُو میرے دُکھوں اور تکلیفوں میں میرا خیال رکھے گا؟  توُ مجھے اکیلا تو نہیں چھوڑ دے گا؟ ‘‘ کیا ایسا ممکن ہو سکتا ہے، کہ اِس سوچ سے گھبراتے ہوُۓ کہ خُدا ہمارا خیال نہیں رکھے گا، ہم خُدا سے وضاحت طلب کرنے لگ پڑیں؟

اِس کے بجاۓ ہمیں یہ کہنا سیکھنا چاہیے: ’’خُداوند میں مانتی ہوُں کہ میں سمجھ نہیں پاتی، اور شائد میں کبھی اُن وجوہات کو جان بھی نہ سکوُں کہ میرے ساتھ یہ بُرے حادثات کیوں ہوتے ہیں؟  لیکن میں یقین سے کہہ سکتی ہوُں کہ توُ مجھے پیار کرتا ہے اور ہمیشہ میرے ساتھ ہے۔’‘

میرا ایمان  ہے کہ رہائی پانے کے مقابلہ میں کسی چیز سے فتحمند ہو کر نکلنے میں اکثر زیادہ ایمان کی ضروُرت ہوتی ہے۔ اپنا ایمان خُداوند پر رکھیں تو آپ دوسری جانب سے مضبوُط ہو کر نکلینگے۔

یہ دُعا کریں:

اَے خُدا ، میَں اُس وقت بھی  تجھ پر ایمان رکھتی ہوُں جب میرے حالات میرے ذہن کو شکوُک میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرے لیے اپنی محبّت کو یاد رکھ اور میری مدد کر، کہ چاہے کچھ بھی ہو جاے میں تُجھ پر ہی ایمان رکھوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon