تحمل اورحکمت باہم اکھٹے چلتے ہیں

تحمل اورحکمت باہم اکھٹے چلتے ہیں

کیونکہ خُداوند حِکمت بخشتا ہے۔ عِلم و فہم اُسی کے مُنہ سے نِکلتے ہیں۔ امثال 2 : 6

خُدا چاہتا ہے کہ ہم حکمت سے چلیں اورحکمت سے تحمل پیدا ہوتا ہے۔ حکمت کہتی ہے "تھوڑی دیر اور رُک جائیں، جب تک جذبات ٹھنڈے نہ ہو جائیں، اس سے پہلے کہ آپ کچھ کریں یا کہیں؛ اس کے بعد جانچیں تاکہ آپ کو یقین ہو جائے کہ جو آپ کرنا چاہتے ہیں وہ صحیح ہے۔ حکمت اس میں ہے کہ جو کچھ آپ کے پاس موجود ہے اُس کے لئے شُکرگزار ہوں اور تحمل سے ان برکات کی طرف جو خدا کے پاس اب بھی آپ کے لئے موجود ہیں  قدم بڑھائیں۔

جذبات جلدی کرنے کی طرف زور دیتے ہیں، ہم سے یہ کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ کرنا ہے اور ابھی کرنا ہے! لیکن الہیٰ حکمت ہمیں تحمل اور انتظار کرنا سیکھاتی ہے جب تک ہمارے سامنے یہ واضح تصویر نہ ہو کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے اور کب کرنا چاہیے۔ ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنے حالات سے پیچھے ہٹ کر خُدا کے نظریے سے دیکھیں۔ تب ہم اپنے احساسات کی بنیاد پر نہیں بلکہ اپنے علم کی بنیاد پر فیصلے لینے کے قابل ہو ں گے۔


شُکرگزاری کی دُعا

میں شُکرگزار ہوں اَے باپ کہ تحمل پاک روح کا پھل ہے جو میں اپنی زندگی میں ظاہر کر سکتا/سکتی ہوں۔ تیری مدد سے میں یہ تعین کر سکتا/سکتی ہوں کہ آج اپنے فیصلے حکمتاور تحمل سے لوں گا/گی۔ تیرا شُکر ہو کہ تُو راہ میں میری راہنمائی کرتا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon