جب خُدا بولتا ہے تو سُننا چاہیے

جب خُدا بولتا ہے تو سُننا چاہیے

میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں۔    یُوحنّا  10 : 27

یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ دُعا اور خُدا کے ساتھ رفاقت رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ ہم بولتے جائیں اور اپنی باتیں کرتے جائیں۔ اس کے برعکس جب ہم اُس کے ساتھ وقت گزارتے ہیں تو اس وقت خاموشی میں اُس کی آواز کو سُننا بھی دُعا ہی ہے۔ دُعا ایک دو طرفہ گفتگو کا نام ہے۔ خُدا نہ صرف ہماری سُنتا ہے، بلکہ شُکر ہے کہ وہ ہم سے بات بھی کرتا ہے۔

خُدا کی آواز سُننے کے ضمن میں ایک زبردست مشق یہ ہے کہ اُس سے پوچھیں کہ کیا کوئی ہے جسے وہ چاہتا ہے کہ آپ اس کی حوصلہ افزائی کریں یا اُسے برکت دیں — یہ کہنے کے بعد خاموش رہیں اور سُنیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ وہ کتنی جلدی جواب دیتا ہے۔ وہ آپ کے دِل کو الہیٰ خیالات اور مقاصد سے بھر دے گا۔ زیادہ امکان ہے کہ آپ کے ذہن میں کچھ لوگوں آئیں گے اور کچھ تخلیقی خیالات پیدا ہوں گے کہ کسی کو کیسے برکت دی جائے اور کس طرح اُس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ یہ "خیالات” اور "سوچیں” دراصل خُدا کا آپ سے بات کرنے کا طریقہ ہے۔ خُدا بہت سے مختلف طریقوں سے بات کرتا ہے، لیکن ایک بات یقینی ہے: اگر ہم سُننا نہیں سیکھیں گے تو ہم اُس کی آواز کو سُننے کے تمام مواقعوں کوکھو دیں گے۔

خُدا آپ کو ایسے خیالات سے بھرنا چاہتا ہے جوکبھی آپ کے وہم وگمان میں بھی نہیں آئے ہوں گے۔ اُس کی موجودگی کے لیے شُکر گزاری کریں اور دِل سے اورغور سے اُس کی بات کوسُنیں۔ پھر یُوحنّا 5:2 میں دی گئی نصیحت پر عمل کریں— "جو کُچھ یہ تُم سے کہے وہ کرو۔”


شُکرگزاری کی دُعا

اَے باپ مَیں تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ تُو اَب بھی اپنے لوگوں سے بات کرتا ہے۔ مَیں دُعا کرتا/کرتی ہوں کہ تُو مجھے کوئی ایسا شخص دِکھا جسے آج حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔ مجھ سے بات کرنے اور مجھے کسی کی زندگی کے لئے برکت بننے کی اجازت دینے کے لیے تیرا شُکریہ۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon