دوستی ہمیں دلیر بناتی ہے

دوستی ہمیں دلیر بناتی ہے

پس آوٗ ہم فضل کے تخت کے پاس دلیری سے چلیں تاکہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔ (عبرانیوں ۴ : ۱۶)

جب ہم خدا کے ساتھ اپنی دوستی کو سمجھنا شروع کرتے ہیں تواور اپنے آپ کو اس کے دوست کے طور پر دیکھتے ہیں، ہماری دعاوٗں میں روح کی رہنمائی زیادہ ہو جاتی ہے، اور یہ زیادہ ایمان سے بھری اور دلیرانہ ہوتی ہیں۔ لوقا ۱۱ باب میں خداوند یسوع مسیح نے ایک کہانی سنائی، یہ کہانی اپنے شاگردوں کو دعا سکھانے کے فوراً بعد سنائی جسے عام طو رپر ہم ’’دعائی ربانی‘ کہتے ہیں۔ ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس نے یہ کہانی اس لئے سنائی کہ وہ دعا کے بارے میں سکھائے گئے سبق کو سمجھ سکیں۔ اس نے کہا ’’…تم میں سے کون ہے جس کا ایک دوست ہو اور وہ آدھی رات کو اس کے پاس جا کر اس سے کہے اَے دوست مجھے تین روٹیاں دے۔ کیونکہ میرا ایک دوست سفر کر کے میرے پاس آیا ہے اور میرے پاس کچھ نہیں کہ اس کے آگے رکھوں۔ اور وہ اندر سے جواب میں کہے مجھے تکلیف نہ دے۔ اب دروازہ بند ہے اورمیرے لڑکے میرے پاس بچھونے پر ہیں۔ میں اُٹھ کر تجھے دے نہیں سکتا۔میں تم سے کہتا ہوں کہ اگرچہ وہ اس سبب سے کہ اس کا دوست ہے اُٹھ کر نہ دے تو بھی اس کی بیحیائی کے سبب سے اُٹھ کر جتنی درکار ہیں اُسے دے گا۔‘‘(لوقا ۱۱ : ۵ ۔ ۸)۔

غور کریں کہ جس شخص کو روٹی کی ضرورت ہے اس کو صرف اس لئے ملتی ہے کہ ’’کیونک وہ بے حیائی سے مسلسل مانگتا رہتا ہے‘‘ ہم صرف اپنے دوستوں سے ایسی بے حیائی سے مسلسل مانگ سکتے ہیں ۔۔۔ کیونکہ دوستی ہمیں دلیر بنا دیتی ہے اور جتنا ہم خدا کے ساتھ اپنی دوستی میں آگے بڑھتے جاتے ہیں اتنا ہی زیادہ ہم دلیری اور پُر اعتماد طریقے سے ہم اس کے پاس جاسکتے ہیں۔


آج کے لئے آپ کے لئے خدا کا کلام: اسی جوش اور قربت کے ساتھ دعا کرنا یاد رکھیں جو آپ اپنے قریب ترین دوست کے ساتھ رکھتے ہیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon