دُعا طویل نہیں ہونی چاہیے

دُعا طویل نہیں ہونی چاہیے

کہ مُجھے پُکار اور مَیں تُجھے جواب دُوں گا اور بڑی بڑی اور گہری باتیں جِن کو تُو نہیں جانتا تُجھ پر ظاہِر کرُوں گا۔   یرمِیاہ  33 : 3

ہماری دُعاؤں کی طوالت سے خُدا کو واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا۔ صرف یہ اہم ہے کہ ہم اِس طرح دُعا کریں جس طرح وہ ہمیں دُعا کرنا سیکھا رہا ہے اور یہ کہ ہماری دُعائیں رُوح کی زیرِ قیادت، دلی طور پر، شُکر گزاری سے بھرپور، اور ایمان کے ساتھ ہوں۔ پوری بائبل میں، ناقابلِ یقین حد تک مختصر لیکن طاقتور دُعائیں موجود ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

  • مُوسیٰؔ نے اپنی بہن کے لیے دُعا کی: "اَے خُدا! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں اُسے شِفا دے!” (گِنتی 12 : 13)۔
  • ایلیاہ نے دُعا کی: "اَے خُداوند میرے خُدا مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ اِس لڑکے کی جان اِس میں پِھرآ جائے" (1 سلاطِین 17 : 21)۔
  • یسوع نے دُعا کی: "اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں(لُوقا 23 : 34)۔

بعض اوقات ہمیں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ لمبی دُعائیں کرنے کاموقع بھی ملے گا لیکن ہماری دُعاؤں کی طوالت اور خُدا کے ہماری دعائیں سننے کے عمل میں کوئی تعلق نہیں ہے۔ سچے دِل سے ایمان کے ساتھ  بولا جانے والا صرف ایک لفظ بھی اس کے دِل تک پہنچ سکتا ہے اور اس کے ہاتھ کوہلا سکتا ہے۔


شُکرگزاری کی دُعا

 تیرا شُکریہ اَے باپ کہ مَیں تجھ سے اپنے دِل سے دُعا کر سکتا/سکتی ہوں، اور دُعا کے لمبے یا مختصر ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مَیں شُکر گزار ہوں کہ جب مَیں تیرے ساتھ ہوں تو مَیں ویسا ہی رہ سکتا/سکتی ہوں جیسا/جیسی مَیں ہوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon