دُعا کا گہرا درجہ

دُعا کا گہرا درجہ

… تَو بھی میری مرضی نہیں بلکہ[ہمیشہ] تیری ہی مرضی پُوری ہو۔   لُوقا 22 : 42

جسمانی طور پر ہمیں جن چیزوں کی ضرورت اور خواہش ہوتی ہے وہ خُدا سے مانگنا غلط نہیں ہے لیکن ہمیں ہر وقت ان چیزوں کے دھیان میں نہیں رہنا چاہیے۔ خُدا کا کلام بتاتا ہے کہ وہ ہمارے مانگنے سے پہلے ہی جانتا ہے کہ ہمیں کن چیزوں کی ضرورت ہے (دیکھیں متّی 8:6)، اس لیے ہمیں صرف یہ کرنا ہے کہ اپنی ضرورت سادگی سے اس کے سامنے رکھ دیں اوراُس کو بتائیں کہ ہم اُس پر بھروسہ کر رہے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ وہ ہماری ہر اُس چیز کا خیال رکھے گا جس کا ہماری زندگی سے تعلق ہے۔

خُدا کے سامنے اپنی روزمرہ کی جسمانی ضروریات کو پیش کرنے کے بعد ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی دُعا کا زیادہ تر وقت اُس سے اپنی روحانی ضروریات کے بارے میں بات کرنے پر صرف کریں، جیسے کہ روحانی پختگی، رُوح کے پھل کی نشوونما اور نمائش، فرمانبرداری اور مُحبّت میں چلنا، ان میں سے چند ہیں. ہمیں چاہیے کہ ہم دوسرے لوگوں کے لیے بھی دُعا کریں اور اس طرح ان کی زندگی کی فتوحات کا حصّہ بنیں۔

خُدا آپ کو دعوت دے رہا ہے کہ آپ اُس کے ساتھ اور گہرے تعلق میں چلیں اور اس کا مطلب ہے کہ آپ کے نزدیک اُس کی مرضی آپ کی اپنی مرضی سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو۔


شُکرگزاری کی دُعا

اَے باپ، مَیں تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ جب بھی مَیں دُعا کرتا/کرتی ہوں تُو میری سُنتا ہے۔اگرچہ میری روزمرہ کی ضروریات ہیں جو مَیں تیرے پاس لاتا/لاتی ہوں، میری مدد کر تاکہ میں دُعا کے گہرے درجہ میں داخل ہو سکوں۔ مَیں دُعا کرتا/کرتی ہوں کہ تیری مرضی میری زندگی میں اور میرے آس پاس کی دُنیا میں پوری ہو۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon