نظم و ضبط اور ضبطِ نفس

نظم و ضبط اور ضبطِ نفس

جو اپنے نفس پر ضابِط نہیں وہ بے فصِیل اور مِسمار شُدہ شہر کی مانِند ہے۔  امثال  28 :25

ہم ضبطِ نفس کے ساتھ ایک نظم و ضبط کی زندگی گزار سکتے ہیں۔ یہ خوشگوار زندگی گزارنے کی کنجیوں میں سے ایک ہے۔  بائبل ہمیں بہت سی جگہوں پر نظم و ضبط کی زندگی گزارنے کی اہمیت سیکھاتی ہے۔

اگر ہم اپنے آپ کو نظم و ضبط نہیں سیکھائیں گے تو ہمارے حالات آخرکار ایسے حالات بن جائیں گے جن پر ہمیں افسوس ہوگا لیکن شُکر ہے کہ خُدا کا کلام ہمیں معتدل ہونا سیکھاتا ہے، جس کا مطلب ہے اعتدال سے رہنا، خود کو حدود میں رکھنا (کسی بھی قسم کی انتہا پسندی سے بچنا یا بیچ کا راستہ نکالنا)۔

واضح طور پر ہمیں توازن برقرار رکھنا ہے۔ مالیات کا شُعبہ اس کی ایک مثال ہے جہاں نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔ زیادہ خرچ کرنا غلط ہے لیکن کم خرچ کرنا بھی غلط ہے۔ خُدا ہمیں پیسہ جمع کرنے کے لیے نہیں بلکہ لطف اندوز ہونے کے لیے دیتا ہے۔ حکمت کا مطلب ہے کچھ بچانا، کچھ خرچ کرنا اور کچھ دینا۔

آپ کی زندگی کے ہر شعبے میں—رشتے، مالیات، ورزش، کھانے پینے، پیشہ، خیالات اور الفاظ — خُدا سے دُعا کریں کہ وہ نظم و ضبط اور ضبطِ نفس کے ساتھ زندگی گزارنے میں آپ کی مدد کرے۔ فکروں کے لمحات میں جذباتی نہ بنیں۔ توازن میں رہنے کے لیے خُدا کی حکمت کا استعمال کریں اور واقعی اپنی زندگی سے لطف اندوز ہوں!


شُکرگزاری کی دُعا

اَے باپ تیرا شُکر ہو کہ تُو نے مجھے ضبطِ نفس کا پھل دیا ہے اور تیرے فضل سے میں اپنی تربیت کر سکتا/سکتی ہوں۔ تُو مجھے طاقت اور حکمت عطا کرتا ہے اور تُو راستے کے ہر قدم پر میری راہنمائی کرتا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon