…جو مجھ پر گزراوہ خوشخبری کی ترقی ہی کا باعث ہوا۔اورجوخُداوند میں بھائی ہیں اُن میں سے اکثرمیرے قید ہونے کے سبب سے دلیر ہو کربے خوف خُدا کا کلام سُنانے کی زیادہ جرات کرتے ہیں۔ فلپیوں ۱: ۱۲، ۱۴
بعض اوقات محض خدا کے کلام سے تعلق کی بنا پرہمیں دشمن کے حملوں کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ مرقس ۴: ۱۷ میں ایسے لوگوں کا ذکر ہے جو خدا کا کلام سنتے ہیں اور تھوڑی دیر اس کو اپنےدل میں رکھتے ہیں… لیکن جب کلام کے سبب سے مصیبت یا ظلم برپا ہوتا ہے توفی الفور ٹھوکر(ناراض،ْغضب ناک،نک چڑھے ہوجاتے ہیں) کھاتےاور دُور چلے جاتے ہیں۔
شیطان یہ جانتا ہے کہ کلام ہمیں مضبوط کرے گا اور وہ ہمیں روکے گا تاکہ ہم اس کودوسروں تک نہ پہنچائیں۔ پس یہ بے حد ضروری ہے کہ اپنے دل میں موجود کلام کی حفاظت کریں اورجب ابلیس اس کو چُرانے کے لئے آئے تو ہم اُس کامقابلہ کریں۔ جب آپ ایسا کریں گے تو دشمن کی طرف سے آنے والی آزمائشیں دوسروں کو خُداوند کے پاس لانے کا وسیلہ بنیں گی۔
پولس رسول کہتا ہے کہ خدا نے اُسے بہت سی آزمائشوں میں سے گزرنے دیا جس کی وجہ سے اکثر دیگر لوگ خُداوند میں دلیر ہو کربے خُوف خدا کا کلام سنانے کی زیادہ جرات کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ پولس قید میں بھی مضبوطی اور اچھے طریقہ سے خدا کا کلام سنانے میں مشغول ہے۔
اگر ہم دوسروں کو کلام سنائیں گے تو ہمیں کسی نہ کسی قسم کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لیکن اگر ہم اِیمان میں قائم اور خدا میں دلیر رہیں گے تو وہ ہمیں فتح سے ہمکنار کرےگا اور ہم اس سارے عمل کے دوران دوسروں کی حوصلہ افزائی کا باعث ہوں گے۔
یہ دُعاکریں:
اَےخدا میں ہر روز تجھ میں اورتیرے کلام میں قائم رہنا چاہتا/چاہتی ہوں۔ جب آزمائشیں میرے راستے میں آئیں میں دُعا کرتا/کرتی ہوں کہ تو ان کومیرے مضبوط بنانے کے لئے استعمال کر تاکہ میں اپنے اِرد گرد لوگوں میں تیرا کلام پھیلا سکوں۔