تُم میں اَیسا کَون ہے جو فِکر کر کے اپنی عُمر میں ایک گھڑی (ایک لمحہ) بھی بڑھا سکے؟ متّی 27:6
یہ جاننا کہ ہمیں فکر نہیں کرنی چاہیے ایک بات ہے لیکن اس حقیقت کے لیے شُکر گزار ہونا اور پھر واقعی فکر کرنا چھوڑ دینا ایک الگ بات ہے۔ ایک ایسی بات جس کی مدد سے میں نے آخر کار فکر سے نجات حاصل کرلی وہ یہ مکاشفہ تھا کہ فکر کرنا بیکار ہے یا فکر کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ مَیں آپ سے پوچھتی ہوں: آپ نے پریشان یا فکر مند ہوکرکتنے مسائل حل کیے ہیں؟ کیا کسی معاملہ کے بارے میں فکر کرنے سے اس میں کوئی بہتری پیدا ہوئی ہے؟ بالکل نہیں۔
جس لمحہ آپ پریشان ہونا شروع کردیتے ہیں یا فکرمندی محسوس کرتے ہیں اُسی وقت اپنی پریشانی کو دُعا میں خُدا کے سامنے پیش کردیں۔ فکر کے بوجھ سے آزاد ہوں اور اُس پر مکمل بھروسہ کریں کہ یا تو وہ آپ کو اس کو حل کرنے کی راہ دیکھائے یا خود اس کو حل کرے۔ دُعا پریشانی کے خلاف ایک طاقتور قوّت ہے۔ مجھے ایک پُرانا انجیلی کورس یاد آرہا ہے جس کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ "جب آپ کے پاس دُعا کا سہارا ہے توپریشان کیوں ہوتے ہو؟” جب آپ دباؤ میں ہوتے ہیں تو ہمیشہ پریشان ہونے یا شکایت کرنے کی بجائے اپنی ضرورت کے بارے میں دُعا کرنا بہتر ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ مَیں تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ مجھے پریشانی سے بھرپور زندگی گزارنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مَیں تیرا شُکر اَدا کرتا/کرتی ہوں کہ جب مَجھے کسی بات کی فکر ستاتی ہے تو اس وقت مَیں دُعا میں تیرے پاس آسکتا/سکتی ہوں اور مَیں اپنی فکر تجھ پر ڈال سکتا/سکتی ہوں۔ میری مدد کر تاکہ میں پریشان ہونا چھوڑدوں اور آج ہی تجھ پر بھروسہ کرنا شروع کردوں۔