عالمِ بالا کی چیزوں کے خیال میں رہو نہ کہ زمین پر کی چیزوں کے ۔ کلسیوں 3 : 2
کیا آپ کو ’’اگرمگر‘‘ کی بُری بیماری تو نہیں ہے؟ یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ اگر ہمارے پاس یہ یا وہ ہوتا یا کچھ اور تو ہمیں جس خوشی اور معموری کی تمنا تھی شاید وہ ہمیں مل جاتی۔ ہم اکثر اس طرح کی باتیں کرتے ہیں: اگر مجھے کام نہ کرنا پڑتا، اگر ہمارے پاس زیادہ پیسہ ہوتا، اگر میرا گھر بڑا ہوتا، اگر میرے بچّے بڑے ہوتے، اگر میری شادی ہوجاتی، اگر میری شادی نہ ہوتی…
یہ سوچنا بند کردیں کہ "اگر” آپ کے حالات مختلف ہوتے تو آپ خوش ہوتے اور ابھی خوش ہونا شروع کریں کیونکہ خُدا آپ سے پیار کرتا ہے اور اس نے آپ کو بہت سے برکات سے نوازا ہوا ہے۔ ہماری ناخوشی عموماً ہمارے اندر ہی موجود ہوتی ہے اور ہمارے آس پاس کی چیزوں سے نہیں آتی۔ پس میں یہی کہوں گی کہ آپ اپنی خوشی کی ذمہ داری اپنے کندھوں پر اُٹھائیں اور اگر اس کی کمی ہے تو اس کا الزام کسی شخص یا کسی چیز پر مت لگائیں۔ وہ لوگ جو خوش ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے خوش رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آج کا قوّی خیال: خُدا نے مجھے برکت دی ہے اور میں خوش ہوں!