اور راہ کے کنارے ایک اِنجیر کا درخت دیکھ کر اُس کے پاس گیا اور پتّوں کے سِوا اُس میں کچھ نہ پا کر اُس سے کہا "آیندہ تجھ میں کبھی پھل نہ لگے!” اور اِنجیر کا درخت اُسی دم سُوکھ گیا۔ متّی 21 : 19
جب اِنجیر کے درخت میں پتّے لگتے ہیں تو اس کے پتوں کے نیچے پھل بھی لگا ہوتا ہے۔ خُداوند یسوع نے اِنجیر کے پتّوں کو دیکھا اور اُس کے پاس کچھ کھانے کی تلاش میں گیا کیونکہ اُسے بھوک لگی ہوئی تھی۔ اور جب اُس نے دیکھا کہ اُس میں پتّے تو لگے ہوئے ہیں لیکن کوئی پھل نہیں ہے تواُس نے اُس پر لعنت کی اور مجھے یقین ہے کہ اُس نے اُس پر اِس لئے لعنت کی کیونکہ بظاہر وہ ہرابھرا تھا لیکن اندر سے خالی تھا۔
ہماری گفتگواور عمل پھلدار ہونے چاہیں (دیکھیں متّی 7 : 15 ۔ 20)۔ اگر بظاہرایسا لگتا ہے کہ ہمارے اندر اچھّا پھل لگا ہوا ہے تو یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے اندر واقعی اچھّا پھل لگا بھی ہو کیونکہ لوگ ہمیں جانچتے ہیں کہ آیا ہم خالص ہیں یا نہیں۔ خُدا نے ہمیں چُنا ہے کہ ہم اُس کے نمائندے بنیں (دیکھیں 2 کرنتھیوں 5 : 20)، اور جب ہماری زندگیوں میں اچھّا پھل لگا ہوگا اُسی وقت ہم اس کی اچھّی طرح سے نمائندگی کرسکتے ہیں۔ یہ کافی نہیں ہے کہ ہم اپنے آپ کو مسیحی ظاہر کرنے کے لئے اپنی گاڑیوں میں یسوع کے نام کا اسٹیکر لگائیں یا اپنے گلے میں صلیب کا نشان لٹکائیں ــــ اس کو ظاہرکرنے کے لئے ہماری زندگیوں میں پھل بھی لگا ہونا چاہیے۔
آج کا قوّی خیال: میں اپنی گفتگو اور اعمال سے خُدا کو ظاہر کرتا/کرتی ہوں، میری زندگی میں اچھّا پھل لگا ہوا ہے۔