PT-134 خُدا کے وعدے آپ کی زندگی میں پہلے ہی پورے ہو چکے ہیں

چنانچہ لکھا ہے میں نے تجھے بہت سی قوموں کا باپ بنایا (اسے ہمارا باپ مقّرر کیا گیا)، اُس خُدا کے سامنے جس پر وہ اِیمان لایا اور جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور جو چیزیں نہیں ہیں (اس نے پہلے سے پیش گوئی کی اور وعدہ بھی کیا) اُن کو اِس طرح بُلا لیتا ہے کہ گویا وہ (پہلے سے) ہیں۔                    رومیوں 4 : 17

بہت سے عظیم استحقاق میں سے ایک استحقاق جو ہمارے پاس ہے لیکن ہم اُسے استعمال کرنے میں ناکام رہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان چیزوں کے بارے میں جو ابھی ظاہر نہیں ہوئیں اِس طرح اِقرار کرنا جیسے کہ وہ پہلے ہی سے موجود ہیں۔ مثال کے طور پر خُدا کا کلام ہماری حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ہم کہیں کہ ہم مضبوط ہیں چاہے ہم کمزور ہی کیوں نہ ہوں (دیکھیں یوایل 3 : 10)۔ اگر آپ کا اِیمان ہے کہ خُدا نے آپ کے لئے قوّت مہیا کی ہوئی ہے جیسا کہ اُس کے کلام میں بیان کیا گیا ہے، تو پھر ہم کیوں یہ کہتے رہیں کہ ہم کمزور ہیں؟

ہمیں وہی کہنا چاہیے جو خُدا کہتا ہے اور وہی کرنا چاہیے جو وہ کرتا ہے اگر ہم ان منصوبوں کو پورا کرنا چاہتے ہیں اور وہ حاصل کرنا چاہتے ہیں جو وہ ہمیں دینا چاہتا ہے۔ ہمیں خُدا کے وعدوں کا اسی طرح سے اِقرار کرنا چاہیے جیسے کہ وہ ہماری زندگی میں پہلے ہی سے پورے ہوچکے ہوں (کیونکہ روحانی عالم میں وہ پورے ہوچکے ہیں!)۔ ہمیں کہا گیا ہے کہ ہم آنکھوں دیکھے پر نہیں بلکہ اِیمان سے چلیں (دیکھیں 2 کرنتھیوں 5 : 7)۔ دوسرے الفاظ میں جو کچھ خُدا نے اپنے کلام میں کہا ہے ہم اُس پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں بنسبت اُس پر جو ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں۔

 

آج کا قوّی خیال:میرا اِیمان ہے کہ میں اپنی زندگی میں ہر اس چیز کو پورا ہوتے ہوئے دیکھوں گا/گی جس کا خُدا نے اپنے کلام میں وعدہ کیا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon