میں اُس توفیق (خُدا کا کرم جس کے ہم لائق نہیں ہیں)کی وجہ سے جو مجھ کو ملی ہے تم میں سے ہر ایک سے کہتا ہوں کہ جیسا سمجھنا چاہیے اس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سمجھے (اپنی اہمیت کے بارے میں بڑھا چڑھا کر خیال نہ رکھے) بلکہ جیسا خُدا نے ہر ایک کو اندازہ کے موافق ایمان تقسیم کیا ہے اعتدال کے ساتھ اپنے آپ کو ویسا ہی سمجھے۔ رومیوں 12 : 3
فروتنی کے بارے میں مبہم خیالات ہونا آسان ہے۔ کچھ لوگوں کو خیال ہے کہ فروتنی کا مطلب ہے اپنے بارے میں پست خیالات رکھنا۔ پولس کہتا ہے کہ جیسا سمجھنا چاہیے کوئی اپنے آپ کو اس سے زیادہ نہ سمجھے ، لیکن وہ یہ نہیں کہتا کہ اپنے بارے میں پست خیال رکھیں۔ کچھ لوگ فروتن ہونے کی کوشش میں یہ نہیں سمجھ پاتے کہ جب کوئی تعریف کرے تو اسے کس طرح سے قبول کرنا ہے۔ ہم سب کو حوصلہ افزائی،شُکریہ اور تعریف کی ضرورت ہے۔
مغرور ہوئے بغیر تعریف کو اچھّے انداز سے قبول کرنے کا طریقہ یہ ہےکہ جب ہماری تعریف کی جائے تو اُسے قبول کرلیں اور دِن کے آخر میں ان تعریف کے کلمات کو خُداوند یسوع کے حضور میں پیش کرکے یوں کہیں کہ "میں جانتا/جانتی ہوں کہ جو کچھ میں اچھّا اور بھلا کرتا/کرتی ہوں وہ تیرے اس کام کی بدولت ہے جو تو میری زندگی میں کررہا ہے پس میں اُس ساری تعریف کو جو آج مجھے ملی ہے تیرے قدموں میں رکھتا /رکھتی ہوں اور میں ساری حوصلہ افزائی کے لئے تیرا شُکریہ اَدا کرتا/کرتی ہوں۔”
آج کا قوّی خیال: آج تک مجھے جو بھی تعریف ملی وہ خُداوند یسوع مسیح کی بدولت ہے۔