پس خُدا کے برگزیدوں کی طرح جو پاک اور عزیز ہیں ددر مندی اور مہربانی اور فروتنی اور حلم اور تحمل کا لباس پہنو۔اگر کسی کو دوسرے کی شکایت ہو تو ایک دوسرے کی برداشت کرے اور ایک دوسرے کے قصور معاف کرے جیسے خُداوند نے تمہارے قصور معاف کئے ویسے ہی تم بھی کرو۔ کلسیوں 3 : 12 – 14
ہمیں اِس طرح سے تخلیق کیا گیا ہے کہ ہم مُحبّت کریں اور ہم سے مُحبّت کی جائے۔ اگر ہم کچھ اور کرتے ہیں تو یہ اِسی طرح سے ہے کہ ہم نے تنگ لباس زیب تن کیا ہوا ہے ـــــ اسے پہننے میں دشواری ہوگی اور ہماری خوشی جاتی رہے گی!
خُدا ہمیں اپنے کلام میں بتاتا ہے کہ مُحبّت کو پہن لو۔ مجھے یقین ہے کہ "پہن لو” سے مُراد ہے کہ ہمارا یہ لباس پہننے کا کوئی مقصد ہو۔ ہمیں خُدا کے نمائندے کے طور پر لباس زیب تن کرنا ہے جو مُحبّت ہے (1 یُوحنّا 4 : 8 ،2 کرنتھیوں 5 :20) ہمیں ہدایت دی گئی ہے کہ ہم ایسا رویہ اوڑھنا ہے جس میں رحم، ترس، مہربانی، نرمی اور برداشت ہو جو جُھنجلاتی نہیں اورصابر ہے۔ ہمیں چیلنج کیا گیا ہے کہ ہم ایسے لوگ بنیں جو کسی بھی قسم کے حالات کو اچھّے مزاج کے ساتھ برداشت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو معاف کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ ایسا لباس پہننا چھوڑ دیں جو آپ کو پورا نہیں آتا، یعنی ایسے کام جن سے آپ کو بے چینی ہو، اور مُحبّت کو پہن لیں!
آج کا قوّی خیال: جب میں لوگوں سے مُحبّت کرتا/کرتی ہوں تو میں خُدا کو پیش کرتا/کرتی ہوں۔