کاش کہ شریروں کی بَدی کا خاتمہ ہوجائے پر صادِق کو تو قیام بخش۔ کیونکہ خُدایِ صادق دِلوں اور گُردوں کو جانچتا ہے۔ زبور 7 : 9
جب ہم کسی سٹور سے کوئی نئی گاڑی یا کوئی اور نئی چیز خریدنا چاہتے ہیں تو ہم اُسے آزمانے کے لئے چلا کر دیکھتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے ہم اِن سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں: کیا اِس کا معیار اچھّا ہے؟ کیا یہ چیز ہر روز استعمال کی جا سکتی ہے اور کیا یہ پائیدار ہے؟ کیا اِس میں کسی قسم کی پوشیدہ خرابیاں یا نقائص تو نہیں ہیں؟ اور اگر آپ کو اُس چیز میں کوئی خرابی نظر آئے گی تو شاید آپ اُسے خریدنے کا فیصلہ ترک کردیں، قیمت میں کمی کا تقاضا کریں یا کوشش کریں کہ خریدنے سے پہلے اُسے ٹھیک کروا لیا جائے۔
اِسی طرح خُدا ہمارے خیالات کو جانچتا ہے (دیکھیں مکاشفہ 2 : 23) یہ دیکھنے کے لئے کہ کہیں ہماری سوچ میں کوئی نقص تو نہیں تاکہ وہ ہمیں معیاری صعنت بنائے ـــــ یعنی ایسا شخص جس کا کردار قابلِ بھروسہ ہو۔ جب ہم کسی مشکل وقت میں سے گزرتے ہیں تو اُس وقت ہمارا امتحان ہوتا ہے ، جب ہم مضبوطی سے اپنے اقرار کے مطابق اپنے اِیمان کی سچائی پر قائم رہتے ہیں تو پھر ہم امتحان میں کامیاب ہوجاتے ہیں، اگر ہم کامیاب نہیں ہوتے تو ہمیں دوبارہ اُسی امتحان میں سے گزرنا پڑتا ہے۔ خُدا کبھی بھی ہمیں چھوڑتا نہیں ہے۔
آج کا قوّی خیال: خُدا میری سوچ اور دِل کی آزمائش کرے گا اور جب وہ میری اصلاح کرے گا تو میں اُسے قبول کروں گا/گی۔