اَب جو ایسا قادر ہے کہ اُس قدرت (کے عمل) کے (نتیجہ کے طور پر) موافق جو ہم میں تاثیر کرتی ہے ہماری (جرات) درخواست اور خیال (ہماری سب سے اعلیٰ دُعاؤں، آرزؤں، خیالات، اُمیدوں اور خوابوں سے لامحدود پَرے) سے کہیں بہت زیادہ کرسکتا (اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے) ہے۔ افسیوں 3 : 20
یہ الفاظ خُدا کے کردار کو بیان کرتے ہیں، اور اگر ہم اُس کی مانند بننا چاہتے ہیں، تو ہمیں ہمیشہ ایک کوس زیادہ جانا پڑے گا، ہمیشہ جتنا ہمیں کرنا ہے اس سے زیادہ کرنا پڑے گا، کافی سے زیادہ دینا پڑے گا، اور ہمیشہ فیاض ہونا پڑے گا۔
کیونکہ انسانی فطرت یہ ہے کہ ہم خود غرض اور خود پرست ہیں۔ ہم قدرتی طور پر فیاض نہیں ہوسکتے۔ ہمیں اپنی سوچ اور ذہن میں بٹھانا پڑے گا کہ ہم فیاض ہیں ـــــ ایسا سوچیں اور اقرار کریں!
دینے کے مواقع آپ کے چاروں طرف ہیں، اور کسی دوسرے کے لئے باعثِ برکت بننے کا موقع ڈھونڈنا اتنا ہی آسان ہے جتنا اپنے کانوں سے سُننا۔ اگر آپ لوگوں کی سُنیں گے، تو جلد ہی آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ان کی ضرورت کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں۔
آج کا قوّی خیال: میں ایک بہت ہی فیاض انسان ہوں۔