PT-38 احساسِ جرم اور معافی

میں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چُھپایا۔ میں نے کہا میں خُداوند کے حضور اپنی خطاؤں کا اِقرار کروں گا (مسلسل ماضی کےصفحات کو اُلٹنا جب تک کہ سب کچھ بیان نہ کرلیں) اور تو نے میرے گناہ اور بَدی کو (فوراً) معاف کیا۔ سلاہ (ذرا رُک کر اس پر غور کریں)                            زبور 32 : 5

جب خُداوند یسوع مسیح نے صلیب پر اپنی جان دی تو اُنہوں نے ہمارے سارے گناہ معاف کردیئے، اور ساتھ ہی ہمارے احساسِ جرم کی قیمت بھی چکا دی۔ جب ہم خُدا کے سامنے اپنے گناہ کو مانتے ہیں اور اس کا اِقرار کرتے ہیں اور اس کو سب کچھ بتا دیتے ہیں، اور اپنے گناہ کو چھپانے سے انکار کرتے ہیں تو ہم اس کے فضل کے انعام کو حاصل کرتے ہیں۔ اِقرار ہماری زندگی کے لئے اچھّا ہے؛ اس کی وجہ سے ہم اپنے بھاری بوجھوں سے چھوٹ جاتے ہیں جو چھُپے ہوئے احساسِ جرم کے سبب سے پیدا ہوتا ہے۔

ہمیں اکثر احساسِ جرم سے فوراً چھٹکارا نہیں مل جاتا، لیکن ہمیں خُدا کے وعدے پر بھروسہ کرنا چاہیے اور کہنا چاہیے کہ ’’مجھے معافی مل گئی ہے اور میرا احساسِ جرم چلا گیا ہے۔‘‘ اور آخر کار ہمارے احساسات ہمارے فیصلے کے ساتھ متفق ہو جائیں گے۔ ہمیں خُدا کے کلام کی سچائی کے مطابق زندگی بسر کرنی ہے نہ کہ اپنے احساسات کے مطابق۔

 

آج کا قوّی خیال: جو کچھ مسیح نے میرے لئے کیا ہے میں اُس کو قبول کرتا/کرتی ہوں؛ میرا احساسِ جرم مٹ گیا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon