مگر اُس نے مجھ سے کہا ‘‘میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے۔’’ پس میں بڑی خوشی سے اپنی کمزوری پر فخر کرو گا تاکہ مسیح کی قدرت مجھ پر چھائی رہے۔ 2 کرنتھیوں 12 : 9
جس طرح ہم اپنے ساتھ سلوک کرتے ہیں اکثر ہم اُسی طرح دوسروں کے ساتھ بھی کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ پر خُدا کا رحم ہوا ہے تو آپ دوسروں پر بھی رحم کریں گے، لیکن اگر آپ خود سے بہت زیادہ تقاضے کرتے ہیں اور کبھی بھی خود سے مطمئین نہیں ہوتے تو آپ دوسروں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کریں گے۔
ہمیں سیکھنا ہے کہ اپنے ساتھ اچھّا سلوک کریں لیکن ہمیں خود غرض نہیں بننا۔آپ کو اپنی عزّت اور قدر کرنی ہے؛ آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کن باتوں میں اچھّے ہیں اور وہ کون سی باتیں ہیں جن میں آپ اچھّے نہیں ہیں اور یہ جان لیں کہ خُدا کی قدرت کمزوری میں کام کرتی ہے۔ ہم اپنی کمزوریوں پر زور دیتے ہیں جب کہ سب کے اندر یہ کمزوریاں ہوتی ہیں۔ اگر آپ کے اندر کوئی کمزوری نہ ہو تو آپ کو مسیح کی ضرورت ہی نہ رہے، اور ایسا کبھی بھی نہیں ہوگا۔
آج کا قوّی خیال: میں اپنے اور دوسروں سے حقیقت پسندانہ توقعات رکھتا/رکھتی ہوں۔