PT-61 مسیح کا مزاج

ویسا ہی مزاج (حلیمی کا) رکھو جیسا مسیح یسوع (حلم مزاجی میں اُسے اپنا نمونہ بنائیں) کا بھی تھا۔                      فلپیوں 2 : 5

ہمیں اکثر اپنے تعلقات میں مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہمارے دماغ فخر سے بھرے ہوتے ہیں۔ ہم اپنے بارے میں دوسروں کی بنسبت زیادہ اُونچے خیال رکھتے ہیں جبکہ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہم اِس کے اُلٹ کریں ۔۔۔۔ یعنی اپنی بنسبت دوسروں کے بارے میں زیادہ اچھّا سوچیں۔ اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے بارے میں بُرا رویہ اپنائیں لیکن اِس کا یہ مطلب ضرور ہے کہ آپ یہ نہ سوچیں کہ آپ کسی دوسرے سے زیادہ بہتر ہیں۔

فخر ابلیس کا گناہ ہے : اُس نے کہا ‘‘میں، میں ،میں۔’’ لیکن بائبل بیان کرتی ہے کہ ہمارا مسیح کا سا مزاج ہونا چاہیے۔ خُداوند یسوع مسیح فروتن مزاج تھے۔ وہ اپنے بارے میں بڑا متوازن رویہ رکھتے تھے۔ بائبل بتاتی ہے کہ اگرچہ وہ خُدا کا بیٹا تھا لیکن اُس نے کبھی ایسا نہیں سوچا کہ وہ دوسروں کی خدمت نہیں کرسکتا۔ خُدا حلیموں کو سرفراز کرتا ہے لیکن مغروروں کو گِراتا ہے (دیکھیں 1 پطرس 5 : 5)۔ فخر سے بھرے ہوئے خیالات کو قابو میں کریں اور خُدا سے مدد مانگیں تاکہ آپ حلیمی کا رویہ اپنا سکیں۔

 

آج کا قوّی خیال: میرا مزاج مسیح کا سا ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon