اور(مشق کرو) معرفت پر (بڑھاؤ) پرہیز گاری اور (مشق کرو) پرہیز گاری پر(کامل رفتاری، برداشت) صبر (پیدا کرو) اور (مشق کرو) صبر (بڑھاؤ) پر دینداری (تقویٰ)۔ 2 پطرس 1 : 6
خُداوند یسوع میں اِیماندار کی حیثیت سے خُدا نے ہمیں نئی فطرت عطا کی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ہمیں اپنی پُرانی انسانیت کو بھی اُتارنا ہے۔ جب ہم پُرانی انسانیت کو حکمرانی کا موقع دیتے ہیں تو ہم اپنے نفس پر قابو پانے کی بجائے جذبات کی پیروی میں چلتے ہیں۔ پرہیز گاری ہماری نئی فطرت کا پھل ہے اور ہمیں صرف یہ کرنا ہے کہ اُسے بڑھائیں۔ پرہیز گاری کو بڑھانے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم اُسے استعمال کریں جس طرح ہم اپنے پٹھوں کو استعمال کرکے اُنہیں مضبوط کرتے ہیں۔
پرہیز گاری کے مطابق زندگی بسر کرنا ایک قسم کی آزادی ہے۔ آپ کو اپنے احساسات کے مطابق کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو وہی کرنا ہے جو آپ کی نظر میں دانائی کا کام ہے۔ نظم و ضبط اور پرہیز گاری سے آپ کو مدد ملے گی تاکہ آپ وہ بن سکیں جو آپ بننا چاہتے ہیں۔ کبھی بھی یہ نہ کہیں کہ ‘‘میرے اندر کوئی پرہیز گاری نہیں ہے’’ کیونکہ سچ تو یہ ہے کہ آپ کے اندر پرہیز گاری ہے لیکن آپ کو مضبوط بننے کے لئے اس کی مشق کرنی ہے۔
آج کا قوّی خیال: میں پرہیز گاری کی مشق کرتا/کرتی ہوں۔