اور اِس جہاں کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور کامل اورر پسندیدہ مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔ رومیوں 12 : 2
ہم کِس طرح تبدیل ہوتے ہیں؟ اس حوالہ کے مطابق جب ہم بالکل الگ طرح سے سوچنے لگتے ہیں اس وقت ہم تبدیل ہوتے ہیں۔ یہ کامیاب مسیحی ہونے کا بڑا حصہ ہے۔ آپ صرف گرجا گھر جانے، بائبل کے بہت سے تراجم رکھنے، بہت بڑی لائبریری کے مالک ہونے سے فتح مند مسیحی نہیں بن سکتے۔آپ اس وقت تک فتح مند نہیں ہوسکتے جب تک آپ اپنی سوچوں کو تبدیل نہیں کرتے۔
صورت بدلتے جاؤ کا مطلب ہے ‘‘بالکل الگ صورت میں ڈھلنا، پورے طور پر اپنا حلیہ بدلنا، بدل جانا۔’’ مجھے یہ بہت پسند ہے کیونکہ جب لوگ مسیح کو اپنے نجات دہندہ کے طور پر قبول کرتے ہیں تو ہم کہتے ہیں کہ وہ ‘‘تبدیل’’ ہو گئے ہیں۔ پہلے خُدا ہمیں تبدیل کرتا ہے اور پھر وہ ہماری مدد کرتا ہے کہ ہم اپنی سوچ کو تبدیل (تجدید) کریں اور اِس طرح ہماری زندگی کی ہر بات تبدیل ہوجاتی ہے۔
آج کا قوّی خیال: خُدا میری سوچوں کو تبدیل کرکے میری زندگی کو تبدیل کرسکتا ہے۔