اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ اپنی جان کی فکر نہ کرنا…تم میں ایسا کون ہے جو فکر کرکے اپنی عمر میں ایک گھڑی بھی بڑھا سکے؟ متّی 6 : 25 ، 27
میں سوچتی ہوں کہ ہم ایک دِن میں کتنی بار یہ کہتے ہیں کہ ’’مجھے فکر ہے…۔‘‘ لاکھوں لوگ اس جملہ کو استعمال کرتے ہیں لیکن اس کو استمعال کرنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا فکر کرنے سے کچھ تبدیل ہوجاتا ہے؟ نہیں۔ تو پھر ہم کیوں فکر کرتے رہتے ہیں؟
دوسرے لوگوں اور اپنی آواز کو سننا شروع کریں اور جب بھی آپ کسی کو یہ کہتے ہوئے سُنیں کہ ‘‘میں فکر مند ہوں’’ تو خود سے کہیں کہ فکرکرنا بے کار ہے اور میں فکر کرنے سے انکار کردیتی ہوں۔ اگر آپ فکر کرنے کےعمل میں موجود بے وقوفی پر غور کریں گے تو شاید ہم اِس کے مطابق باتیں اور کام کرنا چھوڑ دیں گے۔
یہ کہنے کی بجائے کہ ‘‘میں فکر مند ہوں’’ ان منفی بے کار الفاظ کی جگہ کہیں کہ ‘‘میں خُدا پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں۔’’ جب آپ کہتے ہیں کہ آپ خُدا پر بھروسہ کرتے ہیں تو اس کی قوّت آپ کی زندگی میں کام کرنا شروع کردیتی ہے۔ خُدا کے کلام کو پڑھنا شروع کریں اور اُس کی وفاداری کو یاد رکھیں جو اُس نے ماضی میں حالات میں آپ کو دیکھائی اور عہد کریں کہ آپ فکر کرنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کریں گے۔
آج کا قوّی خیال: میں خُدا پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں اور فکر کرنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتا/کرتی۔