اس کے بعد میں تم سے بہت سے باتیں نہ کروں گا کیونکہ دُنیا کا سردار (بدکار ہوشیار،حاکم) آتا ہے اور مجھ میں اُس کا کچھ نہیں(اس کے اندر کوئی بات مجھ سی نہیں ہے اور نہ ہی مجھ میں کچھ ایسا ہے جو اُس کی مانند ہو اور وہ مجھ پر کوئی اختیار نہیں رکھتا)۔ یُوحنّا 14 :3
اس آیت میں ہمیں جذبات میں آکر غصہ سے بات نہ کرنے کی اہمیت کے بارے میں سیکھایا گیا ہے۔ خُداوند یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ وہ جَلد ہی اس دُنیا سے رخصت ہونے والا ہے۔ وہ جس تکلیف سے گزرنے والا تھا اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا لیکن خُداوند یسوع مسیح نے تہہ کیا ہوا تھا کہ وہ کوئی ایسی بات نہیں کریں گے جس سے اِبلیس کو خُدا کے منصوبہ میں رکاوٹ ڈالنے کا موقع مِلے۔
سب سے زیادہ ضبطِ نفس کی ہمیں اُس وقت ضرورت پڑتی ہے جب ہمیں مفنی حالات میں منفی گفتگو سے بچنا ہوتا ہے۔ ہمارا منہ ہر بات کو جو ہم سوچتے اور محسوس کرتے ہیں باہر اُگلنا چاہتا ہے۔ لیکن ایسے وقت میں ہمیں گہرائی میں جانا ہے اور اپنی رُوح کی نئی حالت کے مطابق سوچنا اور بات کرنی ہے۔ یہ اہم وقت ہوتے ہیں جب ہمیں خُدا کے ساتھ متفق ہونے کی ضرورت ہے اور وہی کہنا ہے جو وہ اپنے کلام میں بیان کیا ہے۔
آج کا مضبوط خیال: میں ایسی بات نہیں کروں گا/گی جس سے اِبلیس کو موقع ملے۔