…صُلح کا طالب ہو اُسی کی پیروی (اس کے پیچھے جاوٗ) کر۔۔ ( زبور ۳۴ : ۱۴)
خُا کی پیروی کے دوران اطمینان کی تلاش کے حوالہ سے میں بہت زیادہ سکھاتی ہوں، لیکن میں اس بات کی یقین دہائی کرنا چاہتی ہوں کہ آپ جھوٹے اطمینان سے بھی خبردار رہیں۔ مثال کے طور پر جب ہمارےاندر کچھ کرنے کی شدید خواہش پیدا ہوتو اس سے جھوٹے اطیمنان کا احساس پیدا ہوسکتا ہے جو ہمارے جذبات سے جنم لیتا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ جھوٹا اطمینان جاتا رہتا ہے اور خدا کا حقیقی اطمینان ظاہر ہو جاتا ہے۔اس لئے اہم فیصلہ جات کرنے میں ہمیں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے۔ تھوڑا انتظارکرلینے میں عقلمندی اوردانشمندی ہے۔
ایک مثال آپ کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں۔ ڈیو اور میرے ایک بہت پیارے دوست کو کسی چیز کی سخت ضرورت تھی اور ہم اس کی ضرورت پورا کرنا چاہتے تھے۔ ایسا کرنے سے اس شخص کو بے حد خوشی ہوتی اور اس کی ایک بہت پرانی تمنا بھی پوری ہو جاتی۔ میں بہت پرُجوش ہو گئی اور ڈیو کو اس کے بارے میں بتایا ، وہ بھی اس کی مدد کرنے کے لئے راضی ہوگئے۔ اورہم اس سلسلے کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہوگئے لیکن جوں جوں ہم آگے بڑھ رہے تھے میرا اطمینان کم ہوتا جارہا تھا۔ اس سے ایک مسئلہ پیدا ہوگیا کیونکہ ہم نے مدد کا وعدہ کرلیا تھا اور میں اپنے وعدے سے منکر ہونا نہیں چاہتی تھی۔ میں یہ کہنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتی تھی کہ مجھ سے غلطی ہوگئی لیکن میں اس شخص کا دِل جو ہم پر تکیہ کئے ہوئے تھا توڑنا نہیں چاہتی تھی۔
کچھ ہفتے گزر گئے اور میں اِس مسئلہ کے لئے دُعا کررہی تھی۔آخر کارمیرا اطمینان اس حد تک جاتا رہا کہ میں نے اس شخص کے پاس جاکر کہا ’’ہماری کوششوں میں کچھ گڑبڑ ہے میرا دل اطمینان سے بالکل خالی ہے۔‘‘ یہ جان کر مجھے بہت سُکون ملا جب اس شخص نے کہا کہ وہ بھی ایسا ہی محسوس کررہا ہے۔اس کی مدد کی کوشش کرنے کے جوش نے میرے اندر جھوٹا اطمینان پیداکردیا تھا جو وقت گزرنے کےساتھ ساتھ جاتا رہا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: انتظار کئے بغیر سنجیدہ فیصلے نہ کریں اس بات کی یقین دہانی کر لیں کہ اطمینان برقرار ہے۔