اُس وقت پطرس نے پاس آکر اُس سے کہا اَے خُداوند اگر میرا بھائی میرا گناہ کرتا رہے تو میں کتنی دفعہ اُسے معاف کروں؟ (حد سے زیادہ) کیا سات بار تک؟ یسوع نے اُس سے کہا میں تجھ سے یہ نہیں کہتا کہ سات بار بلکہ سات دفعہ کے ستّر بار تک۔ متّی 18 : 21 -22
میں آپ کے بارے میں تو نہیں جانتی لیکن میں خوش ہوں کہ خُدا نے ہمیں معاف کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں کی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کتنی مرتبہ ٹھوکر کھاتے یا گِر جاتے ہیں وہ ہمیں ہر بار معاف کرتا اور ہمیں اپنے گلے لگاتا ہے اور اس طرح اپنی مُحبّت کو ظاہر کرنے سے باز نہیں رہتا۔
لیکن کتنی حیرت کی بات ہے کہ ہم خود تو خُدا سے معافی حاصل کرنے کے لئے ہروقت تیار رہتے ہیں لیکن دوسروں کو کس قدر کم معافی دینا چاہتے ہیں؟ ہم اپنے لئے مفت میں رحمت کے طلب گار رہتے ہیں لیکن عجیب بات ہے کہ جب بات دوسرے لوگوں کی آتی ہے تو ہم بڑے سخت گیر، شریعت پرست اور بے رحم ہوجاتے ہیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ: ہم وہ لوگ ہیں جنھیں بہت زیادہ معافی ملی ہے اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم بھی دوسروں کو اِسی طرح معافی دینے کے لئے تیار رہیں۔ ہم اُس وقت تک خُدا کے ساتھ قریبی تعلق قائم نہیں کرسکتے جب تک کہ ہم کسی دوسرے شخص کے لئے اپنے دل میں کڑواہٹ، کینہ اور نامعافی کو پالتے رہتے ہیں۔ یہ زنجیریں ہیں جو ہمیں روحانی طور پر باندھ کررکھتی ہیں تاکہ ہم خُدا کے اس بہترین منصوبہ کو اپنی زندگی میں پورا کرنے میں ناکام رہیں۔
اگر کچھ لوگ ایسے ہیں جنھوں نے آپ کو تکلیف پہنچائی ہے اوراُن کو معاف کرنا آپ کے لئے بہت مشکل ہے تو یاد کریں کہ خُدا نے آپ کو کتنی بار معاف کیا ہے۔ جب آپ اس طرح سے غور کریں گے تو دوسروں کو معاف کرنا بہت آسان ہوجائے گا۔
خُدا کا فضل ہمیں توفیق بخشتا ہے کہ ہم وہ کام بھی آسانی سے کرلیں جو شاید ہمارے لئے کرنا بہت مشکل ہے۔