
پس جب کہ مسیح نے جسم کے اعتبار سے دکھ اُٹھایا تو تم بھی ایسا ہی مزاج اختیار کرکے ہتھیار بند بنو کیونکہ جس نے جسم کے اعتبار سے دکھ اُٹھایا اُس نے گناہ سے فراغت پائی۔ تاکہ آیندہ کو اپنی باقی جسمانی زندگی آدمیوں کی خواہشوں کے مطابق نہ گزارے بلکہ خُدا کی مرضی کے مطابق۔ 1 پطرس 4 : 1 – 2
پطرس کا یہ خوبصورت حوالہ مشکل حالات اور معاملات میں سے گزرنے کے بھید سے پردہ اُٹھاتا ہے۔ میں اِن آیات کا ترجمہ کچھ یوں کرتی ہوں:
"خُداوند یسوع مسیح جن حالات میں سے گزرا اُن سب پر غور کریں کہ کس طرح اُس نے خُدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لئے دُکھوں کو برداشت کیا، ایسا کرنے سے آپ کو دُکھوں میں حوصلہ ملے گا۔ اپنے آپ کو جنگ کے لئے لیس کریں؛ اس کے لئے خود کو اِس طرح سے تیار کریں کہ آپ کی سوچ خُداوند یسوع مسیح کی مانند ہوجائے … ‘خُدا کو ناخوش کرنے کی بجائے میں صبر سے دُکھ سہوں گا/گی۔’ کیونکہ اگر مسیح کی مانند دُکھ سہیں گے تو آپ کی زندگی کا مقصد خود کو خوش کرنا نہیں رہے گا یعنی مشکلات سے پیچھا چھڑانا اور آسانیاں تلاش کرنا۔ اور آپ خُدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے قابل ہوجائیں گے نہ کہ اپنے جذبات اور جسمانی سوچ کے مطابق۔”
اس زندگی میں ہمیں مشکلات سے گزرنا پڑتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں جیت کی خوشی کا تجربہ بھی ہوتا ہے۔ آزمائشیں اور امتحان آئیں گے اور خُدا ان کو ہمارے اندر موجود صلاحیتوں کو
بڑھانے کے لئے استعمال کرے گا۔ آپ کا کام یہ ہے کہ آپ عہد کریں کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے جب تک آپ کی زندگی میں خُدا کے وعدے پورے نہیں ہوجاتے آپ ہمت نہیں ہاریں گے۔ وہ لوگ جو ہمت ہارنے سے اِنکار کرتے ہیں ابلیس اُنہیں کبھی شکست نہیں دے سکتا۔
اپنی منزل پر پہنچنے کے لئے آپ آگے ہی آگے بڑھتے جائیں۔