
اور میں تم کو نیا دِل بخشوں گا اور نئی روح تمہارے باطن میں ڈالوں گا او تمہارے جسم میں سے سنگین دِل کو نکال ڈالوں گا اور گوشتین دِل تم کو عنایت کروں گا۔ حزقی ایل 36 : 26
اکثر اوقات جب لوگ نئے سرے سے پیدا ہوتے ہیں تو سب سے پہلے جو باتیں اُن کو بتائی جاتی ہیں وہ یہ ہیں کہ: ” اپنے بالوں کا سٹائل تبدیل کریں، یا آپ کا لباس ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ آپ کے بدن پر جو ٹیٹو ہے آپ اُس کو ڈھانپ کر رکھا کریں، آپ نے اپنے بدن کو کئی جگہوں سے چھدوایا کیوں ہوا ہے” وغیرہ۔ مسیحیت سے ان کا تعارف قوانین کی ایک لمبی فہرست کے ذریعہ کروایا جاتا ہے، یعنی انسانوں کے بنائے گئے درست اورغلط کے معیار کے مطابق اُنہیں کیا کرنا چاہیے، یا کیا نہیں کرنا چاہیے۔
افسوس کی بات ہے کہ اکثر اُن کے دِل اورخُدا کے ساتھ ان کے تعلق کے بارے میں کوئی بھی اُن سے بالکل بات نہیں کرتا۔ اس کے بجائے اگر وہ کسی مخصوص مذہبی تنظیم کے رکن بننا چاہتے ہیں تو ساری گفتگو ان کاموں کے بارے میں ہوتی ہے جو انہیں کرنے ہیں۔ اگرچہ خُدا ہماری زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں پیدا کرنے کے لئے ہماری راھنمائی کرے گا لیکن وہ ہمیں جیسے اور جہاں ہیں کی بنیاد پر قبول کرتا ہے اور ہمیں نئے مسیحیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کو وقت دیں اور خُدا اُن کے دِل کی چاہتوں کو تبدیل کرکے اُن کی راھنمائی کرے گا۔
خُداوند یسوع مسیح موا تاکہ ہم خُدا کے ساتھ گہرا، پُرجوش اور شخصی تعلق قائم کریں۔ وہ ہمیں حکموں کی دستاویز دینے کےلئے نہیں مواء۔اُس نے ہمیں ایک ایسی نعمت بخشی ہے جو بہت عمیق اور بہتر ہے۔۔۔۔ اس نے ہمیں خُدا تک رسائی بخشی ہے تاکہ ہم اپنے آسمانی باپ کے ساتھ ایک نزدیکی رشتہ پیدا کریں۔
جتنا آپ خُدا کی قربت میں آئیں گے اتنا ہی وہ اپنے فضل سے اور پیار سے آپ کو اندر باہر سے تبدیل کرے گا۔