میں سُنوں گا کہ خُداوند کیا فرماتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے لوگوں اور اپنے مقّدسوں سے سلامتی کی باتیں کرے گا… ( زبور ۸۵ : ۸ )
جب خدا بولتا ہے تو وہ ہمارے اندر گہرا اطمینان بھر دیتا ہے تاکہ اس بات کی تصدیق ہو جائےکہ جو پیغام ہم سن رہے ہیں وہ اس کی طرف سے ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ ہمیں تنبیہ کرنے کے لئے بھی بات کرے توبھی اس کی سچائی کا روح ہماری روحوں کو ایک تسلی بخش اطمینان کے احساس سے بھر دیتا ہے۔
ہمارا دشمن ، دھوکہ باز، ہم سے بات کرتے ہوئے ہمیں اطمینان نہیں دے سکتا۔ جب ہم اپنی سوچ کے مطابق معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں تواس وقت بھی ہمیں اطمینان حاصل نہیں ہوتا کیونکہ ’’جسمانی سوچ [جو پاک روح کے بغیر احساس اور سوچ ہے] موت ہے [اس موت میں وہ تمام مصائب شامل ہیں جو موجودہ زندگی اور آنے والی زندگی میں گناہ کی وجہ سے جنم لیتے ہیں]۔ لیکن روح [پاک] کی سوچ زندگی [جان] اوراطمینان [موجودہ زندگی میں اور ہمیشہ تک] ہے۔‘‘ (رومیوں ۸ : ۶)
جب کبھی آپ اِیمان سے خدا کی آواز سنیں یا کوئی فیصلہ کریں جس کی بنیاد اس ایمان پر ہو کہ خدا نے آپ سے بات کی ہے، تو اس کے لئے اطمینان کے پیمانہ کو استعمال کریں۔ اگراس بات کے لئےآپ کے دل میں اطمینان پیدا نہ ہو تو اِس کو چھوڑ دیں۔ آپ کے دل میں اطمینان کیوں نہیں اس کی وضاحت دوسروں کو دینے کی ضرورت نہیں؛شاید یہ تو آپ خود بھی نہیں جانتے۔ آپ صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ’’اس وقت اس بات کے لئے میرے اندر اطمینان نہیں ہے اس لئے یہ عقلمندی نہیں کہ میں اس بات کو لے کر آگے بڑھوں۔‘‘
اگرآپ سوچتے ہیں کہ یہ کام خدا کی ہدایت کے مطابق ہے تو اس وقت تک انتظار کریں جب تک اطمینان آپ کی روح کو معمور نہ کردے۔اطمینان اس بات کی تصدیق ہے کہ آپ نے واقعی خدا کی آواز سنی ہے اور اب عمل کرنے کا مناسب وقت ہے۔اطمینان ہمیں اعتماد اور اِیمان بخشتا ہے جو ہمیں خدا کی ہدایات پرعمل کرنے اورفرمانبرداری کی توفیق عطا کرتا ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: عمل کرنے سے پہلے اطمینان کا انتظار کریں۔