
لیکن خُداوند یوسف کے ساتھ تھا۔ اُس نے اُس پر رحم کیا اور قید خانہ کے داروغہ کی نظر میں اُسے مقبول بنایا۔ پیدایش 39 : 21
یوسف کو سزا دی گئی اوراُس کے ساتھ بے انصافی ہوئی کیونکہ اس کو ایک ایسے کام کی وجہ سے قید میں ڈالا گیا جو اُس نے کیا ہی نہیں، لیکن خُدا وہاں بھی اس کے ساتھ تھا اور اُس کو مافوق الفطرت مقبولیت بخش رہا تھا اور اُس کا خیال رکھ رہا تھا۔ اُس نے یہ ثابت کردیا کہ انسان چاہے قید میں بھی ہو وہ وہاں بھی اُس کو مقبولیت دے کر اُس کے لئےبھلائی پیدا کرسکتا ہے۔
ہماری زندگی میں حالات چاہے کیسے بھی کیوں ہوں ان کے باوجود ہم خُدا اور اِنسانوں کی نگاہ میں مقبولیت حاصل کرسکتے ہیں (لوقا 2 : 52)۔ اور اگرچہ زندگی میں بہت سی اچھّی باتیں رونما ہوتی ہیں اور ضروری نہیں کہ ہم اپنے سامنے موجود ہر سرگرمی کا حصہ بنیں۔ خُدا ہمیں بہت سے موقع فراہم کرتا ہے جن کو ہم اپنے اِیمان کی کمی کے باعث نہ تو حاصل کرتے ہیں اور نہ ہی اُن سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر اگر ہم نوکری کے لئے انٹرویو دینے کے لئے جائیں اور ساتھ ہی ساتھ خوف اورناکامی کا اِقرار کرتے رہیں تو ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ ہمیں وہ نوکری نہیں ملے گی۔ دوسری طرف اگر ہم کسی ایسی نوکری کے لئے درخواست دیتے ہیں جس کے معیار پرہم پورا نہیں اُترتے تو بھی اگر ہم اِیمان رکھیں کہ یہ خُدا ہے جو ہمیں اپنی مرضی کے مطابق مقبولیت بخشتا ہے ہم بڑے اعتماد کے ساتھ قدم آگے بڑھا سکتے ہیں۔
خُدا نہیں چاہتا کہ ہم زندگی کی مشکلات سے گھبرا جائیں۔ کنٹرول اس کے ہاتھ میں ہے اور اگر ہم اُس سے مُحبّت رکھیں اور اُس پر بھروسہ کریں تو وہ ہمارے سب کام بنا دے گا۔
یوسف نے بُرےحالات میں اچھّے رویہ کو قائم رکھا۔ اُس کا "اِیمان کا رویہ” تھا اور خُدا نے اُسے مقبولیت بخشی۔